بابائے سوشلزم شیخ رشید کی 23ویں برسی پر اہم سیمنار
بابائے سوشلزم شیخ رشید کی 23ویں برسی پر اہم سیمنار
لاہور : پیپلز سٹڈی سرکل کمیٹی وسطی پنجاب کے زیر اہتمام بابائے سوشلزم شیخ رشید کی 23ویں برسی پر ایک اہم سیمنار کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کی صدارت سینئر جرنلسٹ حسین نقی نے کی جبکہ مہمان خصوصی انچارج پیپلز لیبر بیورو چودھری منظور احمد تھے۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر ضرار یوسف نے انجام دیے۔
تقریب میں متعدد اہم شخصیات نے شرکت کی جن میں سینئر نائب صدر رانا فاروق سعید، شہزاد سعید چیمہ، رضا اشفاق، چودھری اختر چھوکر، طارق خورشید، چودھری جاوید اختر، ڈاکٹر خالد جاوید جان، عابد ساقی، اداکار غلام محی الدین، بیرسٹر عامر اور خالد بلوچ، سردار آصف علی، عامر نصیر بٹ، بشری منظور مانیکا، شاہدہ جبین، عمران اٹھوال، عارف خان، نصیر احمد، طاہر غالب شامل تھے۔
سیمنار میں سابق صوبائی وزیر صحت بدر الدین چودھری، فرخ سہیل گوئندی، اور بشیر چاند کے پیغامات بھی پڑھے گئے۔
چودھری منظور احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ پیپلز پارٹی کی بنیاد کے وقت اس میں بہت سے بائیں بازو کے گروپ اور جماعتیں شامل ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ محنت کشوں کی روایتی پارٹی میں عوام تحریک کی بنیاد پر آتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چیئرمن بلاول بھٹو کے دورہ قصور میں انتظامیہ انہیں کسانوں سے نہیں ملوانا چاہتی تھی۔ قصور کے کسانوں نے بلاول بھٹو سے مطالبہ کیا کہ مفت کھاد اور بیج، گھر بنانے کے لیے پیسے اور بجلی بل معاف کیے جائیں۔
چودھری منظور نے زور دیا کہ پیپلز پارٹی ابھی تک ملک کے محنت کشوں، نوجوانوں، کسانوں اور مزدوروں کی جماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران بھٹو کی ایک ایک یاد مٹانا چاہتے ہیں۔
چودھری منظور نے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سیلاب زدگان کو ریسکیو کرنے کے بعد ابھی تک ریلیف نہیں دے سکی۔ انہوں نے بتایا کہ گندم کی قیمت 3500 روپے من ہو چکی ہے اور پنجاب میں تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب آیا ہوا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت موسمیاتی تبدیلی کے شکار ممالک میں پہلے نمبر پر ہے۔ جنہوں نے موسمیاتی تبدیلی کو تباہ کیا وہ اس کا خمیازہ اٹھائیں۔
سینئر جرنلسٹ حسین نقی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ کیا وجہ ہے کہ عوام کو طاقت کا سرچشمہ کہا گیا مگر وہ ہے نہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا وجہ ہے کہ آج فیصلہ سازی اسٹیبلشمنٹ کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کی ایک ہی وجہ ہے کہ پاکستان میں کسی سیاسی جماعت کی جمہوری طریقے سے تشکیل نہیں ہوئی۔ پیپلز پارٹی پنجاب کو زندہ کرنا ہے تو ممبرشپ شروع کریں اور نیچے سے اوپر تک تنظیم سازی کریں۔
شیخ رشید کے نواسے رضا اشفاق نے کہا کہ وہ پیدائشی طور پر پیپلز پارٹی کا کارکن ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ضیاء دور میں لاہور میں پی ایس ایف کو منظم کیا۔
انہوں نے کہا کہ شیخ رشید نے جاگیرداری، سرمایہ داری، اور امریکی سامراج کے خلاف جدوجہد کی۔ بابائے سوشلزم جلوت اور خلوت میں بھی ایک ہی تھے۔
سیمنار میں پیپلز پارٹی کی بحالی کے لیے مختلف تجاویز پیش کی گئیں:
- باختیار کمیٹی بنا کر پنجاب میں نئی ممبرشپ مہم شروع کی جائے
- پنجاب کی 128 تحصیلوں میں بے نظیر صوفی میلے کروائے جائیں
- پیپلز پارٹی پنجاب کی بحالی کے لیے خودمختار بیانیہ بنایا جائے
- کسی ایک ادارے کی بجائے تمام اداروں کو مضبوط بنایا جائے
- 1973ء کے آئین پر عمل کیا جائے
تقریب کے اختتام پر مقررین نے کہا کہ پاکستان کو آج شیخ رشید جیسے کمٹڈ لیڈر کی ضرورت ہے۔ شیخ رشید نے ذوالفقار علی بھٹو کو قائد عوام کا نام دیا تھا۔
سیمنار سے طارق خورشید، جاوید اختر، عابد ساقی، مشتاق لشاری، غلام محی الدین، عمار شاہ پنجابی، واجد شاہ، بیرسٹر عدنان، اور شاہدہ نے بھی خطاب کیا۔
Comments
سب سے زیادہ پڑھا
تھائی لینڈ میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے کھلی کچہری کا انعقاد

صدر آصف علی زرداری کا شہداء کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت

بلاول بھٹو کا وفاقی حکومت سے زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور سیلاب متاثرین کیلئے فوری ریلیف کا مطالبہ

ممتاز شاعرہ رخشندہ نوید کی شعری کلیات "دیپک" کی یادگار تقریب ِ پزیرائی

صدر مملکت کا خیبرپختونخوا میں کامیاب آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین

ہم خیال چاہئے کالم

بابائے سوشلزم شیخ رشید کی 23ویں برسی پر اہم سیمنار

No comments yet.