پیپلز پارٹی کے شہداء کی یاد میں تقریب: جمہوری جدوجہد کو خراج تحسین
پیپلز پارٹی کے شہداء کی یاد میں تقریب: جمہوری جدوجہد کو خراج تحسین
پیپلز پارٹی سٹڈی سرکل کمیٹی کے زیر اہتمام پارٹی کے شہداء کی یاد میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں شہید عثمان غنی، شہید ادریس طوطی اور شہید ادریس بیگ کی جمہوری جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ تقریب کی صدارت شہید عثمان غنی کی ہمشیرہ شاہدہ جبیں نے کی، جبکہ سینئر پارٹی رہنما واجد شاہ نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ضرار یوسف، رانا اکرام ربانی، رانا جواد، حاجی عزیز الرحمن چن، عارف خان، نصیر احمد خان، چودھری ریاض، عامر نصیر بٹ، اقبال خان، ارشاد خان میو، بشری ملک، بشری منظور مانیکا، رضوانہ بیگم، عارف ظفر، بابا ناما، واصف اظہر، شیخ روشن، عمران کھوکھر، ڈاکٹر رضوان بھائیو، احمد گھمن، اطہر شاہ اور طاہر غالب نے شرکت کی۔
مقررین نے کہا کہ شہید عثمان غنی، ادریس طوطی اور ادریس بیگ نے پیپلز پارٹی کے پانچویں نعرے **"شہادت ہماری منزل ہے"** کو سچ ثابت کر دکھایا۔ پیپلز پارٹی اپنے شہداء کی مقروض ہے اور آج پارٹی کا پروگرام انہی شہداء کی وجہ سے زندہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کی وجہ سے پیپلز پارٹی کا عملی وجود کمزور ہوا ہے، لیکن اگر پارٹی کو زندہ رکھنا ہے تو کارکنوں کو سڑکوں پر نکلنا ہو گا۔ منزل مراد پانے کے لیے جدوجہد کو تیز کرنا ہو گا اور خود نمائی ختم کر کے تمام کارکنوں کو متحد ہو جانا چاہیے۔
رانا جواد نے اس موقع پر شہداء کا دن منانے کی قرارداد پیش کی، جبکہ مقررین نے زور دیا کہ پیپلز پارٹی کے شہداء محض کارکن نہیں تھے بلکہ وہ پوری قوم کے لیے جمہوریت کی جدوجہد کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی میں آنے والے بعض لوگوں کے مفاد پرست رویوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ ایسے افراد کی تصویروں پر کم از کم کراس تو لگایا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ضیاء الحق کی ناجائز اولادوں کا ساتھ دینے والوں کو پہچاننا ہو گا۔
پیپلز پارٹی کو محض ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک تحریک اور نظریے کا نام قرار دیتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اگر پارٹی مفاہمت کی بجائے مزاحمت کے راستے پر واپس آجائے تو کوئی بھی اسے روک نہیں سکتا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ پارٹی کے 70 فیصد جری کارکن آج موجود نہیں ہیں اور پارٹی میں نظریاتی قحط الرجال پیدا ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کو دوبارہ اپنے بنیادی نظریات کی طرف لوٹنا ہو گا۔
تقریب میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ پارٹی کے کارکن عہدیداروں کی جیبوں سے نکل کر اجتماعی فیصلے کریں۔ مقررین نے زور دے کر کہا کہ مذہبی انتہا پسندی، دہشت گردی اور خود کے خلاف مل کر لڑنا ہو گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پارٹی کا نظریہ کمزور نہیں ہوا، بلکہ عوام سے رابطہ کمزور ہو گیا ہے۔ چند مفاد پرستوں نے پیپلز پارٹی کو یرغمال بنا رکھا ہے، لیکن اگر پارٹی اپنے نظریاتی بنیادوں پر واپس آجائے تو کوئی بھی اسے شکست نہیں دے سکتا۔
تقریب کے شرکاء نے عہد کیا کہ وہ شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کریں گے اور جمہوریت کی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔
Comments
سب سے زیادہ پڑھا
تھائی لینڈ میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے کھلی کچہری کا انعقاد

صدر آصف علی زرداری کا شہداء کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت

ہم خیال چاہئے کالم

بلاول بھٹو کا وفاقی حکومت سے زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور سیلاب متاثرین کیلئے فوری ریلیف کا مطالبہ

ممتاز شاعرہ رخشندہ نوید کی شعری کلیات "دیپک" کی یادگار تقریب ِ پزیرائی

صدر مملکت کا خیبرپختونخوا میں کامیاب آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین

بابائے سوشلزم شیخ رشید کی 23ویں برسی پر اہم سیمنار

No comments yet.