ہفتہ ،13 ستمبر 2025 لائیو دیکھیں
Effy Jewelry

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید حسن مرتضیٰ نے اتحادی حکومت کے چیلنجز اور سیاسی صورتحال پر اہم بات چیت

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید حسن مرتضیٰ نے اتحادی حکومت کے چیلنجز اور سیاسی صورتحال پر اہم بات چیت

Editor

ایک ماہ قبل

 

 
لاہور : پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضیٰ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے موجودہ سیاسی صورتحال، انتخابی تیاریوں اور حکومتی پالیسیوں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور پنجاب میں اتحادی حکومت متعدد چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، جبکہ پیپلز پارٹی نے مفاہمت کی پالیسی کے باوجود کئی نقصانات اٹھائے ہیں، لیکن ملک کی بقا کو ترجیح دیتے ہوئے یہ نقصان برداشت کیا گیا۔  
 
پریس کانفرنس میں پیپلز پارٹی کے متعدد رہنماؤں نے شرکت کی، جن میں عثمان ملک، رانا جواد، چودھری اسلم گل، میاں ایوب، علامہ یوسف اعوان، چودھری اختر، چودھری اشرف، احسن رضوی، رانا جمیل منج، حاجی عزیز الرحمن چن، عائشہ نواز چودھری، بشری منظور مانیکا، امجد جٹ، زاہد ذوالفقار، آصف ناگرہ، عاطف رفیق چودھری، میر شکیل چنی، عارف خان، نصیر خان، چودھری ریاض، عامر نصیر بٹ، صداقت شیروانی، بشارت صدیقی، مسعود ملک، ڈاکٹر رفیق، اسلم گڑا، ضیا ناگرہ، طاہر غالب، راو خالد اور آغا تقی شامل تھے۔  
 
حسن مرتضیٰ نے کہا کہ نظریاتی اختلافات اور رابطوں میں کمی کی وجہ سے سیاسی صورتحال مزید پیچیدہ ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے دو قومی اور میانوالی کے صوبائی حلقے سے الیکشن لڑے گی، جبکہ عوام کی طرف سے بڑھتی ہوئی حمایت کی وجہ سے این اے 129 سے چار اور این اے 66 سے دو امیدواروں نے کاغذات جمع کروائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات کی تیاریاں مکمل ہیں اور پارٹی اپنے وسائل سے انتخابی مہم چلائے گی۔ پارلیمانی بورڈ سے ٹکٹس کے اعلان کے بعد نامزد امیدواروں کی مہم شروع کی جائے گی، جبکہ لیگل، میڈیا، انتخابی اور رابطہ کمیٹیوں کے نوٹیفکیشنز جاری کیے جا رہے ہیں۔  
 
انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اربعین کے موقع پر زائرین کو سیکورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، نہ کہ پابندیاں لگانا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر زمینی راستے کھولے اور زائرین کو زیارات پر جانے کا حق دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ حکومت کو مشورہ دیتے ہیں تو ان کے ترجمانوں کو شدید ردعمل ہوتا ہے، لیکن یہ مشورہ نہیں بلکہ ایک پاکستانی کا مطالبہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو فوری امداد دی جائے۔  
 
کسانوں کے مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسان مافیا نہیں بلکہ کمزور طبقہ ہے، جن کا خون ہر سال نچوڑا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کسان پانی نہ ملنے کی شکایت کرتے ہیں تو انہیں سیلابی پانی میں ڈبو دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کو فوری طور پر آفت زدہ قرار دیا جائے اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلوں کے نقصان کا ازالہ یقینی بنایا جائے۔  
 
حسن مرتضیٰ نے کہا کہ حکومت آدھے سچ اور آدھے جھوٹ بولنا چھوڑ دے۔ انہوں نے کہا کہ ایک پورے ادارے کو ٹارگٹ کرنے کے بجائے صرف کرپٹ بیوروکریٹس کے خلاف کارروائی کی جائے، کیونکہ ساری نوکر شاہی کو کرپٹ قرار دینا درست نہیں۔  
 
انہوں نے پیپلز پارٹی کے کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ ذاتی اختلافات بھلا کر ضمنی انتخابات میں متحد ہو کر حصہ لیں۔ انہوں نے الیکشن کمیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ متنازعہ ہے اور ماضی کے انتخابی نتائج میں اس کا کردار رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارم 47 میں تیسرے نمبر پر آنے والے امیدوار کو کاؤنٹ کرنا مناسب نہیں سمجھا جاتا، جبکہ سمبڑیال کے ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی نے ماضی کے مقابلے میں بہتر کارکردگی دکھائی۔  
 
انہوں نے کہا کہ نظریات کمزور ہو سکتے ہیں، لیکن ختم نہیں کیے جا سکتے۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ایشوز کی سیاست کی ہے اور مستقبل میں بھی سیاسی چیلنجز کا سامنا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کے قائل ہیں، لیکن تشدد کے راستے کو غلط قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے پاس پسند و ناپسند کا اختیار ہے، لیکن ان کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنی مرضی کی سیاست کریں۔  
 
انہوں نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کا مقدمہ بہترین طریقے سے لڑا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کبھی بھی نظام کو ڈی ریل کر کے طویل آمریت لانے والے ذہنیت کے ساتھ نہیں چل سکتی۔ انہوں نے کہا کہ وہ پی ٹی آئی کے احتجاج اور راستے روکنے کے حق میں نہیں ہیں، خاص طور پر جب قومی دنوں یا غیر ملکی سربراہان کی آمد کے موقع پر ایسا کیا جاتا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ پی ٹی آئی قومی تقریبات کے ساتھ خود کو کیوں جوڑتی ہے اور اس کا مقصد کیا ہے۔  
 
آخر میں انہوں نے کہا کہ جو لوگ کسانوں کا پیسہ دبا کر بیٹھے ہیں، وہی پیپلز پارٹی کو مافیا کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن قریب ہیں اور پیپلز پارٹی کو سڑکوں پر متحرک دیکھا جائے گا۔
Comments

No comments yet.

Effy Jewelry