جمہوریت کا سورج، شہید ذوالفقار علی بھٹو
جمہوریت کا سورج، شہید ذوالفقار علی بھٹو

جمہوریت کا سورج، شہید ذوالفقار علی بھٹو
تحریر: چوہدری نوید
کوارڈینیٹر پاکستان پیپلز پارٹی ڈیجیٹل برطانیہ
5 جولائی پاکستان کی سیاسی تاریخ کا وہ دن ہے جو جمہوریت پسندوں کے دلوں کو چیر دیتا ہے۔ یہ وہ دن ہے جب عوامی طاقت سے بننے والی منتخب حکومت کو ایک فوجی آمر نے طاقت کے زور پر کچل دیا۔ یہ وہ دن ہے جب پاکستان کو ایک عظیم رہنما سے محروم کیا گیا — شہید ذوالفقار علی بھٹو، جنہوں نے اپنی جان دے دی مگر عوام کے حق، ووٹ کی حرمت، اور جمہوریت پر سودے بازی نہیں کی۔
ذوالفقار علی بھٹو کوئی عام سیاستدان نہیں تھے۔ وہ ایک فکر، ایک تحریک اور ایک انقلاب کا نام ہے۔ وہ شخص جس نے غریب کو زبان دی، مزدور کو شناخت دی، کسان کو زمین دی، اور پاکستان کو ایک متفقہ آئین دیا۔ آج اگر 1973 کا آئین ہمارے ہاتھوں میں موجود ہے تو یہ بھٹو شہید کی بصیرت، عزم اور جدوجہد کا نتیجہ ہے۔
بھٹو شہید کا سیاسی سفر طاقت کے ایوانوں سے نکل کر عوام کے دلوں تک پہنچا۔ انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد "روٹی، کپڑا اور مکان" جیسے انقلابی نعرے پر رکھی، جو آج بھی ہر غریب پاکستانی کی ترجمانی کرتا ہے۔ 1970 کے انتخابات میں عوام نے بھٹو کو اپنا رہنما چن کر آمریت اور جاگیرداری نظام کو شکست دی۔
بھٹو شہید نے ایک ایسے وقت میں پاکستان کی قیادت سنبھالی جب ملک دو لخت ہو چکا تھا، قوم مایوسی کا شکار تھی، اور قومی حمیت زخموں سے چور تھی۔ مگر بھٹو نے نہ صرف ملک کو سنبھالا، بلکہ اسے عالمی سطح پر وقار دلایا۔ چاہے وہ 1974 کی اسلامی سربراہی کانفرنس ہو یا سملہ معاہدہ، پاکستان کی آواز بلند رہی، کیونکہ اس کے پیچھے بھٹو کی قیادت تھی۔
ان کی سب سے بڑی خدمت پاکستان کا ایٹمی پروگرام تھا، جس کی بنیاد بھٹو شہید نے رکھی۔ انہوں نے واضح کہا تھا:
"ہم گھاس کھا لیں گے مگر ایٹم بم بنائیں گے"
آج پاکستان اگر ایک ایٹمی قوت ہے تو اس کا کریڈٹ اس شخص کو جاتا ہے جس نے اپنے بچوں کی قربانی دے دی مگر قوم کی خودمختاری پر سودا نہیں کیا۔
بھٹو شہید کو ختم کرنے کے لیے ایک جھوٹا مقدمہ، جانبدار عدالتی عمل، اور ایک ظالم آمر کی سازش کی گئی۔ انہیں 4 اپریل 1979 کو پھانسی دے دی گئی، لیکن ان کا نظریہ، ان کی فکر، اور ان کا نام آج بھی زندہ ہے۔ ان کے بعد ان کی عظیم بیٹی محترمہ بینظیر بھٹو نے یہ مشن آگے بڑھایا، اور اب بلاول بھٹو زرداری اسی جدوجہد کو نئی نسل کے ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔
5 جولائی ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ آمریت ہمیشہ جمہوریت سے ڈرتی ہے، کیونکہ جمہوریت کا اصل چہرہ ذوالفقار علی بھٹو ہے۔ آج بھی پاکستان کے کچے مکانوں، گلیوں، چوکوں اور جلسوں میں ایک آواز گونجتی ہے:
"زندہ ہے بھٹو، زندہ ہے!"
یہ نعرہ صرف محبت کا اظہار نہیں، یہ عزم ہے کہ ہم بھٹو کے مشن کو، عوامی حقوق کو، اور جمہوریت کو کبھی مرنے نہیں دیں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی زندہ باد
بھٹو شہید زندہ باد
Comments
سب سے زیادہ پڑھا
تھائی لینڈ میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے کھلی کچہری کا انعقاد

صدر آصف علی زرداری کا شہداء کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت

ہم خیال چاہئے کالم

بلاول بھٹو کا وفاقی حکومت سے زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور سیلاب متاثرین کیلئے فوری ریلیف کا مطالبہ

ممتاز شاعرہ رخشندہ نوید کی شعری کلیات "دیپک" کی یادگار تقریب ِ پزیرائی

صدر مملکت کا خیبرپختونخوا میں کامیاب آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین

بابائے سوشلزم شیخ رشید کی 23ویں برسی پر اہم سیمنار

No comments yet.