سیلاب متاثرین کی توجہ ہٹانے کے لیے پیپلز پارٹی کے خلاف محاذ آرائی شروع کر دی گئی، علی قاسم گیلانی
سیلاب متاثرین کی توجہ ہٹانے کے لیے پیپلز پارٹی کے خلاف محاذ آرائی شروع کر دی گئی، علی قاسم گیلانی
لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی علی قاسم گیلانی نے الزام عائد کیا ہے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے پیپلز پارٹی کے خلاف محاذ آرائی شروع کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اب پاکستان تحریک انصاف کے بجائے پیپلز پارٹی کو اپنا اصل سیاسی مخالف سمجھتی ہے۔
علی قاسم گیلانی پیپلز سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے جس میں سیکرٹری اطلاعات شہزاد سعید چیمہ، علی سانول، عقیلہ یوسف، فائزہ ملک اور بشری منظور مانیکا بھی موجود تھے۔ اس موقع پر ڈاکٹر ضرار یوسف، رانا عامر، عمر سلیم اور ایڈون سہوترا بھی شریک تھے۔
علی قاسم گیلانی نے کہا کہ "آپ یہ سمجھتے ہیں کہ جھنگ کے بعد پنجاب ختم ہو جاتا ہے۔ اگر ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان پنجاب کا حصہ نہیں تو ہم بات نہیں کریں گے۔" انہوں نے مزید کہا کہ ہم پر یہ فرض نہیں کہ مسلم لیگ (ن) یا پنجاب حکومت کی تعریفیں کرتے رہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری اور انہوں نے خود مظفر گڑھ میں پنجاب ٹیم کی تعریف کی تھی، لیکن پیپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈا کرکے کئی سرخ لکیریں عبور کی گئیں جنہیں برداشت نہیں کیا جائے گا۔
گیلانی نے کہا کہ خاتون اول کے خلاف بھی بات کی گئی جو انتہائی افسوسناک ہے۔ "پیپلز پارٹی جواب دینے کا پورا حق رکھتی ہے۔ ہم نے اپنے تمام مطالبات وفاقی حکومت کے ساتھ رکھے ہیں۔"
انہوں نے اعلان کیا کہ رواں ماہ کے آخر میں ہونے والے پیپلز پارٹی کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے فیصلے کا انتظار کریں گے۔ "ہم تو بڑی کرسیوں کو ٹھکرانے کے عادی ہیں، یہ تو بہت چھوٹی کرسیاں ہیں۔ یہ قیادت پر چھوڑتے ہیں کہ ہمیں حکومت میں رکھنا چاہتے ہیں یا اپوزیشن میں۔"
علی قاسم گیلانی نے وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دوبارہ الزام تراشی شروع کر دی ہے اور پیپلز پارٹی کی پریس کانفرنسیں گنوائی جا رہی ہیں۔ "میں عظمیٰ بخاری سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ 25 ستمبر سے پہلے کتنی پریس کانفرنسیں ہوئی تھیں؟"
انہوں نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری قصور اور ملتان گئے اور سات کروڑ روپے کے خیمے فراہم کیے۔ ساڑھے چار کروڑ روپے کے خیمے ملتان میں اور ڈھائی کروڑ روپے کے خیمے مظفر گڑھ اور بہاول نگر میں دیے گئے۔ "ہم روزانہ 500 افراد کو کھانا فراہم کر رہے ہیں کیونکہ ہمیں نفرت اور تقسیم کی سیاست نہیں سکھائی گئی۔"
گیلانی نے کہا کہ "بی آئی ایس پی سے اگر ہم نے کچھ مانگ لیا تو اس میں کیا گناہ ہے؟ کیا یہ دس لاکھ روپے کسی سیلاب زدہ کو ملے؟" انہوں نے کہا کہ متاثرین کی باعزت چھت بنانے کی ضرورت ہے۔ پنجاب حکومت نے جو خیمے اور چارپائیاں دی تھیں وہ واپس لے لی گئی ہیں۔
"کاش بلاول بھٹو آج وزیر اعظم ہوتے تو متاثرین یوں پنجاب حکومت کی طرف نہ دیکھتے۔ اس ساری صورتحال میں وفاقی حکومت غائب ہے۔" انہوں نے آرمی چیف کے جلال پور پیروالا کے دورے پر شکرگزاری کا اظہار بھی کیا۔
علی قاسم گیلانی نے کہا کہ "آپ نے بلاول بھٹو پر وزیر اعظم کی جڑیں کاٹنے کا الزام لگایا۔ وزیر اعظم شہباز شریف کو پنجاب حکومت کی جانب سے بلاول بھٹو کو سیکیورٹی رسک قرار دینے کا جواب دینا چاہیے۔" انہوں نے کہا کہ اگر کسی وزیر خارجہ کی سب سے بہترین کارکردگی رہی ہے تو وہ بلاول بھٹو کی ہے جنہوں نے اسلامو فوبیا، پاک امریکہ تعلقات میں بہتری، جرمنی اور بھارت میں اپنا کردار ادا کیا۔
میڈیا کے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت سے یہ مطالبہ ہے کہ پنجاب نے ابھی تک قومی آفات ایکٹ کیوں نہیں لگایا؟ "اس مرتبہ کی آفت پہلے سے بڑی ہے تو بتایا جائے کہ پنجاب پریوینشن کمیٹی ایکٹ کیوں نہیں لگایا جا رہا؟"
انہوں نے کہا کہ جلال پور پیروالا کی عوام پنجاب حکومت سے سوال کر رہی ہے کہ "ہم قدرتی آفت سے ڈوبے ہیں یا حکومت کی نااہلی سے؟" جس پل پر کھڑے ہو کر وزیر اعلیٰ نے خطاب کیا، وہ پیپلز پارٹی نے تعمیر کرایا ہے۔ موٹر وے تیرہ جگہوں سے تباہ ہو چکی ہے جسے ٹھیک کرنے میں چھ ماہ لگیں گے۔
گیلانی نے کہا کہ "اگر جنوبی پنجاب کی آواز بلند کرنے پر سیکیورٹی واپس لی گئی ہے تو یہ ہمارے لیے اعزاز ہے۔ عوام کی بات کرنے سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا، ہم ان کے ووٹ لے کر آئے ہیں۔" انہوں نے بتایا کہ علی حیدر گیلانی کو ٹی ٹی پی اور القاعدہ نے تین برس تک یرغمال بنائے رکھا تھا اور ڈسٹرکٹ سیکیورٹی کمیٹی کی سفارش پر سیکیورٹی فراہم کی گئی تھی۔ "ہمارے گھر سے بھی سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔"
انہوں نے بتایا کہ سروے کا کام جاری ہے جو کئی علاقوں میں ابھی تک نہیں ہوا۔ جب یہ مکمل ہوگا تب امداد ملے گی۔ "بخار کے مریض کو فوری طور پر پینا ڈول چاہیے، دو ماہ بعد نہیں۔ لاہور پنجاب کا دل ہے لیکن لیہ، علی پور اور مظفر گڑھ پر بھی نظر کرم کریں۔"
ایک سوال کے جواب میں علی قاسم گیلانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حقیقی کارکردگی دیکھنے کے لیے جنوبی پنجاب جانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ زمینوں کی ملکیت نہ ہونے کی وجہ سے پٹواری ان کے سروے فارم نہیں بھر رہے۔ "زمینداروں کی زمین پر بیٹھی بیوہ عورت کے نقصان کا ازالہ نہیں کیا جا رہا۔ پنجاب حکومت اس پر اپنی پالیسی بتائے۔"
ایک اور سوال پر علی قاسم گیلانی نے کہا کہ "وزیر صاحبہ اگر ملتان اور مظفر گڑھ جانا چاہتی ہیں تو خوش آمدید، مگر وہ میری گاڑی میں ڈی ایس پی کے بغیر چلیں، میں انہیں اصل متاثرین سے ملواؤں گا۔" انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ بیوروکریسی سے متاثرین کی تعداد لی جائے۔ "یہ غلط تعداد ہے، دراصل ساٹھ سے پینسٹھ لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہیں۔"
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری شہزاد سعید چیمہ نے کہا کہ نہروں کا معاملہ پنجاب کا مقدمہ تھا جو سندھ نے لڑا۔ "کاشتکار سے تین گنا زیادہ آبیانہ وصول کیا جا رہا ہے اور آبیانہ کو کمپیوٹرائزڈ کرکے کاشتکاروں کا خون نچوڑا جا رہا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ وزیر اطلاعات کا پیپلز پارٹی کے 32 نام لینے سے بہتر تھا کہ وہ ان 45 مسائل کا جواب دیتیں۔ "کنڈر گارڈن جیسا رویہ ناقابل قبول ہے، ایسا مت کریں۔"
شہزاد سعید چیمہ نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت نے امداد کے لیے اہم اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں ہی نہیں لیا۔ "بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے شہادت دینا پڑتی ہے ورنہ ایم آئی ایس پی بنا لیں۔ اپنا ریکارڈ درست کریں، میرے ساتھ مناظرہ کر لیں۔"
سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی کی کارڈیالوجی اور 1122 کی خدمات ان کا نام یاد رکھنے کے لیے کافی ہیں۔ "ہمارا آئین بنانا اور بی آئی ایس پی بنانا بھلایا نہیں جا سکتا۔ پیپلز پارٹی آئین کی محافظ ہے اور آئین ہی حدود کا تعین کرتا ہے۔ پیپلز پارٹی نے جمہوریت، آئین اور پارلیمنٹ کے لیے قربانیاں دی ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ سو برس قبل ایک انگریز ولیم ولسن نے اپنی کتاب میں پنجابی کی تعریف کر دی تھی۔ "میں، علی قاسم گیلانی، قمر زمان کائرہ، ندیم افضل چن اور حسن مرتضیٰ پنجابی ہیں۔ اب آپ بھی کتاب پڑھ لیں کہ یہ پنجابی ہیں بھی یا نہیں۔"
شہزاد سعید چیمہ نے کہا کہ "میرا خون لے کر سہولتیں دیں گی تو ہمیں تکلیف ہوگی۔ اگر آپ کاشتکار سے مخلص ہیں تو گندم اور چینی کی درآمد نہ کرنے کا اعلان کریں۔"
No comments yet.