بلاول بھٹو زرداری کا چنیوٹ دورہ، حسن مرتضیٰ سے تعزیت اور میڈیا سے اہم گفتگو
چیئرمین پیپلز پارٹی کا این ایف سی ایوارڈ میں تبدیلی کی مخالفت اور معاشی بہتری پر زور
چنیوٹ: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے جمعرات کے روز چنیوٹ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے پیپلز پارٹی سنٹرل پنجاب کے جنرل سیکریٹری حسن مرتضیٰ سے ان کے والد سید غلام مرتضیٰ شاہ کے انتقال پر تعزیت کی اور لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مرحوم سید غلام مرتضیٰ شاہ کے بھائی قلب عباس سے بھی افسوس کا اظہار کیا اور ان کے صاحبزادوں حیدر عباس، عون عباس اور حسین عباس سے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ انہوں نے خاندان کے دیگر افراد سید حسن عسکری، عباس حیدر، حمزہ عباس، سید قائم رضا، سید غلام عباس، سید محمد عباس، سید علی عون اور سید علی عمران کو بھی پرسہ دیا اور مرحوم کی بلندی درجات کے لیے فاتحہ خوانی کی اور لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان کوئی باضابطہ بات چیت نہیں ہوئی لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے پیدا کی جانے والی صورتحال حکومت کو اقدامات کرنے اور دستیاب آپشنز میں سے انتخاب کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان آئینی آپشنز میں سے ایک گورنر راج بھی شامل ہے جو حکومت کے پاس موجود ہے۔ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو دی جانے والی سزا کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے اور سابق جنرل کو چودہ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے خیال میں مختلف جرائم کے حوالے سے ان کے خلاف مزید مقدمات بھی چلیں گے اور انہیں اپنے اعمال کا جواب دینا ہوگا۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انہوں نے اپنی سیاسی زندگی میں دو فرعون دیکھے ہیں جنہوں نے طاقت کا غلط استعمال کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے عمران خان تھے جو وزیر اعظم کی حیثیت سے لوگوں کو جیل کی دھمکیاں دیتے تھے اور انہیں قید بھی کراتے تھے۔ انہوں نے اپنے سیاسی حریفوں کی خواتین کو بھی نشانہ بنایا جن میں فریال تالپور اور مریم نواز شامل ہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آج عمران خان خود اپنے اعمال کا خمیازہ بھگت رہے ہیں کیونکہ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے کی کہاوت کے مطابق وہ خود جیل میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے جنرل فیض حمید تھے جو طاقت کے نشے میں اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سیاست دانوں، میڈیا مالکان اور دیگر افراد کو نشانہ بناتے رہے۔ چیئرمین بلاول نے کہا کہ آج جنرل فیض اپنے اعمال کے جواب دہ ٹھہرائے جا رہے ہیں اور انہیں اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پیغام جانا چاہیے کہ ایسی غلطیاں دوبارہ کوئی نہ دہرائے۔
آئین میں ستائیسویں ترمیم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ چارٹر آف ڈیموکریسی کے ایک اہم نکتے کی تکمیل ہے جو کوڈ میں وعدہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی طویل عرصے سے ایک آئینی عدالت کے قیام کا مطالبہ کرتی رہی ہے جس میں تمام اکائیوں کی برابر نمائندگی ہو۔ انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ آئینی عدالت کے چیف جسٹس کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے جسے انہوں نے پیپلز پارٹی کے نظریے کی فتح قرار دیا۔ چیئرمین بلاول نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے این ایف سی ایوارڈ میں کسی قسم کی تبدیلی کو روکا ہے جو ایک اور بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت محفوظ این ایف سی ایوارڈ صوبوں کی مالی سلامتی کی ضمانت ہے اور اگر اس میں تبدیلی ہوتی تو سب سے زیادہ نقصان پنجاب کا ہوتا۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت کی مالی مشکلات کا اعتراف کیا لیکن ساتھ ہی کہا کہ وفاقی حکومت نے اٹھائیسویں ترمیم یا نئے صوبوں کی تشکیل کے بارے میں پیپلز پارٹی سے کوئی بات چیت نہیں کی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کسی بھی صوبے یا شہر کے عوام ان مالی مشکلات کے ذمہ دار نہیں ہیں بلکہ ذمہ داری اسلام آباد کے بیوروکریٹس پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو ہر سال اپنے آمدنی کے اہداف پورے کرنے میں ناکام رہتا ہے اور سوال اٹھایا کہ ایف بی آر کی کمزوریوں اور غلطیوں کا بوجھ عوام کیوں اٹھائیں۔ انہوں نے دوہرایا کہ پیپلز پارٹی نے این ایف سی ایوارڈ میں تبدیلی کی مخالفت کی ہے، کر رہی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک وفاقی جماعت کی حیثیت سے پیپلز پارٹی ملک کے مالی مسائل حل کرنے میں مدد کرنا چاہتی ہے اور مل کر ان مشکلات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام معاشی مشکلات کا شکار ہیں اور اگرچہ حکومت کا یہ دعویٰ کسی حد تک درست ہے کہ معیشت بہتر ہوئی ہے لیکن پھر بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے حکومت سنبھالی تو ملک ڈیفالٹ کے قریب تھا اور بے روزگاری اپنی بلند ترین سطح پر تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت نے صورتحال بہتر کی ہے اور یہ کہنا درست نہیں ہے کہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں ہو رہی ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے برآمدات پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں زرعی شعبے کو اتنا سہارا نہیں دے رہیں جتنا دینا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی نے پچیس ایکڑ تک زمین رکھنے والے چھوٹے کسانوں کو کھاد اور زرعی ادویات فراہم کر کے ان کی مدد کی ہے تاکہ زرعی پیداوار بڑھے اور پاکستان زیادہ زرعی اجناس برآمد کر سکے۔
No comments yet.