ہفتہ ،13 دسمبر 2025 لائیو دیکھیں
Effy Jewelry

محفوظ ڈیجیٹل  ماحول کے قیام کیلئے پالیسی اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہے، ماہرین

لیگل ایڈ سوسائٹی کے زیر اہتمام تقریب کے دوران شرکاء  نے محفوظ ڈیجیٹل ماحول کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالی

Editor

2 دن قبل

Voting Line

اسلام آباد : پاکستان میں ڈیجیٹل تشدد کی مختلف صورتوں کے تدارک کیلئے پالیسی سمیت ہر سطح پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔اس امر کا اظہار مقررین نے ڈیجیٹل تشدد کے موضوع پر منعقدہ خصوصی سیمینار کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کیاجس کا انعقاد صنفی تشدد کے خاتمے کی 16 روزہ عالمی مہم کی مناسبت سے کیا گیا تھا۔ پروگرام لیگل ایڈ سوسائٹی (LAS) نے اسلام آباد میں ناروے کے سفارت خانے کے اشتراک سے  کیا جس کا آغاز آن لائن ہراسگی، سائبر اسٹاکنگ، تصاویر کے بلا اجازت شئیر ہونے اور ٹیکنالوجی کے ذریعے ہونے والے بدسلوکی کے واقعات میں اضافے  کو اجاگر کرتے ہوئے اور اس کی روک تھام کیلئے اپیل کے ساتھ ہوا کیونکہ ایسے رویے افراد خصوصاً جو خواتین کی معاشرتی، معاشی اور سیاسی زندگی میں شرکت کو براہ راست متاثر کرتے ہیں۔

وفاقی سیکریٹری برائے انسانی حقوق، عبد الخالق شیخ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہر شہری کے ڈیجیٹل حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے اور خواتین و بچیوں کو آن لائن دنیا میں محفوظ اور مساوی رسائی فراہم کرنا اس کی اولین ترجیح ہے۔ناروے کے سفیر، ایچ ای پر البرٹ اِلساس نے اپنے خطاب میں کہا کہ ناروے صنفی مساوات، ڈیجیٹل حقوق اور انسانی وقار کے فروغ کی کاوشوں کا ہمیشہ حامی رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ“ڈیجیٹل تشدد کا مقابلہ کرنے کے لیے پالیسی سطح پر مشترکہ مکالمہ، ریاستی اقدامات اور کثیر فریقی تعاون نہایت ضروری ہے، تاکہ ایک محفوظ آن لائن ماحول قائم کیا جا سکے۔

اقبل ازیں ایل اے  ایس کی چیف ایگزیکٹو حیا ایمان زاہدنے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے زور دیا کہ ڈیجیٹل حفاظت، مضبوط قوانین اور متاثرہ افراد پر مرکوز معاونت کے نظام پر توجہ دیناوقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وسیع مواقع رکھنے والی ڈیجیٹل دنیا بہت سی خواتین کے لیے خطرناک ماحول میں بھی بدل چکی ہے۔تقریب میں ڈیجیٹل تشدد سے جڑے حقیقی واقعات پر مبنی آگہی ویڈیوز بھی دکھائی گئیں۔ بعد ازاں صحافی مائرہ عمران کی زیرِ صدارت ایک پینل ڈسکشن کا انعقاد ہو ا  اور ماہرین جن میں پری گل (اسلام آباد پولیس)، نرگس رضا (نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی)، نادیہ طارق علی (UNDP) اور دلشاد پری (UNFPA)، شامل تھے، نے حصہ  لیتے ہوئے موضوع کے مختلف پہلووں  کا احاطہ کیا۔ 

 ملیحہ ضیا نے کی زیر صدارت دوسرا سیشن ٹیکنالوجی پر مبنی حلوں پر مرکوز رہا جس میں ماہرین انعم بلوچ (ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن)، اسامہ خلجی، گوگل پاکستان کے نمائندے، صدف خان (میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی) اور عاصم غفار (پبلک انٹرسٹ لاء ایسوسی ایشن آف پاکستان) نے محفوظ ڈیجیٹل ماحول کی تشکیل، ٹیکنالوجی کے ذریعے تحفظ کے نئے اوزار، اور آن لائن تشدد کا مقابلہ کرنے کے مواقع پر روشنی ڈالی۔

Comments

No comments yet.

Effy Jewelry