ملک دشمن بیانیہ
ملک دشمن بیانیہ
ملک دشمن بیانیہ
دو تین دن پہلے وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز جسے ” کولیٹرل ڈیمیج“ کہتی ہیں در حقیقت وہ War Crimeیعنی جنگی جرم ہے ۔ یہ بات آج تک فتنہ الخوارج یا دنیا میں کسی اور نے نہیں کہی لیکن ایک حساس صوبہ کے وزیر اعلیٰ کہ جو اس وقت سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار ہے اس کے وزیر اعلیٰ نے اپنی ہی سکیورٹی فورسز کے خلاف بیان دے کر دنیا کو انتہائی منفی پیغام دیا ہے اور یہ بالکل وہی زبان ، لہجہ اور بیانیہ ہے جو فتنہ الخوارج پاکستان کی سکیورٹی فورسز کے خلاف کہتے ہیں ۔ بہتر ہوتا کہ وہ کولیٹرل ڈیمیج میں مرنے والوں کی تفصیل بھی بتا دیتے لیکن یہاں تو حال یہ ہے کہ گذشتہ دنوں فتنہ الہندوستان کے بلوچ لبریشن آرمی کا ایک کمانڈر عبد الرزاق عرف ماکو کو ایک پڑوسی میں قتل کر دیا گیا ۔ یہ دہشت گرد پاک فوج اور عوامی مقامات پر درجنوں حملوں میںملوث تھا اور وہ25دہشت گردوں کی ایک ٹولی کا کمانڈر تھا لیکن کچھ لوگوں نے اسے بھی مسنگ پرسنز میںشامل کر رکھا تھا ۔ کسے نہیں معلوم کہ دہشت گرد شروع دن سے انسانی ڈھال کو اپنی حفاظت کے طور پر استعمال کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی پاکستان کی سکیورٹی فورسز کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ کسی بھی کارروائی کے دوران کسی معصوم کی جان نہ جائے ۔ حیرت اور افسوس اس بات کا ہے کہ انھوں نے کولیٹرل ڈیمیج کی بات ان فتنہ الخوارج انسانیت کے دشمن دہشت گردوں کے حق میں کی ہے کہ جو 80ہزار سے زائد بے گناہ پاکستانیوں کو مار چکے ہیں حتیٰ کہ انھوں نے پشاور کے معصوم بچوں پر بھی رحم نہیںکھایا ۔ ان دہشت گردوں کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو کھربوں ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے ۔ یہ دہشت گرد روزانہ کی بنیاد پر سکیورٹی فورسز پر حملے کرتے ہیں جن میں افواج پاکستان کے اہلکار وطن عزیز پر اپنی جانیں نچھاور کر رہے ہیں ۔ فتنہ الخوارج کے حمایتیوں کو ان شہیدوں کے چہرے نظر نہیں آتے ۔ کیا ان شہداءکے بیوی بچے ماں باپ بہن بھائی نہیں ہیں اور کیا ریاست اس حد تک بے حس ہو جائے کہ ایک گروہ اگر افواج پاکستان اور پاکستان کے معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے اور وہ شہید ہو رہے ہیں تو کیا ریاست خاموش ہو کر بیٹھ جائے ۔
سہیل آفریدی کو وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا بنے کم و بیش بیس دن ہونے والے ہیں لیکن ان بیس دنوں میں کہیں کسی جگہ ایک لفظ بھی ان کی زبان سے عوامی ایجنڈے کے متعلق نہیں نکلا ۔ ہمیں اس بات پر کوئی اعتراض نہیں کہ وہ عمران خان کی رہائی کے لئے کوشش کریں اس لئے کہ وہ تحریک انصاف کے بانی ہیں اور اپنی پارٹی کے بانی کی رہائی اور ان کے کیسز ختم کرانے کے لئے وہ آئینی حدود میں رہتے ہوئے جو بھی جدوجہدکریں گے اس پر کسی کو بھی کوئی اعتراض نہیں ہو گا اور اس پر بھی کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہو گا کہ وہ اپنے جائز مطالبات کے لئے پر امن احتجاج کریں لیکن عوام نے انھیںاگر منتخب کر کے اسمبلی بھیجا ہے اور ایوان نے اب انھیں اکثریت سے وزیر اعلیٰ کی مسند پر بٹھایا ہے تو صرف اس لئے نہیں کہ وہ صرف اڈیالہ جیل کے چکر کاٹتے رہیں اور کوئی کام نہ کریں حتیٰ کہ کابینہ بنانا جو کہ ایک آئینی تقاضا ہے وہ بھی نہ بنائیں تو یہ کون سا طرز سیاست ہے کہ جس میں آپ روزانہ صرف اڈیالہ جیل کے چکر لگا کر واپس وزیر اعلیٰ ہاﺅس پہنچ جائیں اور اس طرح صوبہ میں جو کاروبار مملکت اور روز مرہ کے امور ہیں ان پر بھی گرڈ لاک لگا دیں ۔ وزیر اعلیٰ بننے کے بعد سوائے اڈیالہ جیل کے چکر کاٹنے اور پھر مقبول عوامی سیاست کے تابع انتہائی غیر حقیقی بیان بازی کے سوا ابھی تک ہمیں ان کا کوئی عوامی ایجنڈا نظر نہیں آیا بلکہ الٹا خیبر پختون خوا میں مختلف یونیورسٹیز میں کئی شعبے بند کئے جا رہے ہیں لیکن چلیں یہ سب بھی گوارہ تھا لیکن وزیر اعلیٰ بننے سے پہلے اور اب اس کے بعد وہ اپنی تقریروں میں جس ملک دشمن بیانیہ کو لے کر چل رہے ہیں محب وطن حلقوں کو اصل تشویش اس بیانیہ پر ہے ۔ اس لئے کہ حزب اختلاف میں رہتے ہوئے بھی کوئی محب وطن سیاست دان ایسے بیانات نہیں دیتا چہ جائیکہ ایک انتہائی حساس صوبہ کا وزیر اعلیٰ ایک ایسا بیانیہ بنائے کہ جس سے سوائے ملک دشمن اسلام دشمن اور انسان دشمن فتنہ الخوارج کی حمایت کے سوا اور کوئی مطلب نکلتا ہی نہ ہو ۔
جب وزیر اعلیٰ بنے تو اس وقت سے مسلسل یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ صوبہ میں آپریشن نہیں ہونے دیں گے اور اب انھوں نے کولیٹرل ڈیمیج والا بیان دے کر اپنے ایجنڈے کو واضح کر دیا ہے ۔ جہاں تک دہشت گردوں کے خلاف آپریشن نہ کرنے کی بات ہے تو خیبر پختون خوا میں گذشتہ بارہ سال سے آپ کی حکومت ہے ۔ آپ وہاں پر امن و امان کی صورت حال کو کنٹرول کر لیں تو کسی آپریشن کی سرے سے ضرورت ہی نہیں رہے گی لیکن ایک طرف سب سے زیادہ دہشت گردی اس صوبہ میں ہو رہی جسے آپ کی حکومت روکنے میں مکمل ناکام نظر آتی ہے اور دوسری جانب آپ کسی اور کو بھی آپریشن کرنے پر تڑیاں لگاتے ہیں تو پھردہشت گردی کو روکنے کا آپ ہی کوئی طریقہ بتا دیں اور جہاں تک مذاکرات کی بات ہے تو وہ بھی قطر اور اب ترکیہ میں ہو چکے ہیں اور ایک مشترکہ اعلامیہ بھی آ چکا ہے لہٰذا اب تقریروں کی بجائے ان کے خلاف کچھ عملی اقدامات بھی کریں تاکہ عوام کو پتا تو چلے کہ خیبر پختون خوا کی حکومت کی جانب سے بھی ملک و قوم کے مفاد میں کوئی کام ہوا ہے
No comments yet.