ہفتہ ،13 ستمبر 2025 لائیو دیکھیں
Effy Jewelry

ادبی دنیا کی آبرو ماھنامہ تخلیق لاھور کا تازہ شمارہ۔۔ بہترین تحریروں پر انعام

تحریر منشا قاضی

Editor

3 ہفتے قبل

Voting Line
 

ادبی دنیا کی رونقوں کو بحال رکھنے والا تاریخ ساز ادبی جریدہ تخلیق لاھور اپنی تمام تر رعنائیوں اور دلفریبیوں کے ساتھ ادبی منظر عالم پر آفتاب و مہتاب بن کر دمک رہا ہے ۔ بانی تخلیق اظہر جاوید کی زندہ ء جاوید یادوں کو ان کے سعادت مند فرزند نے قائم و دائم رکھا ہوا ہے ۔ آج سونان اظہر نے بہترین افسانہ نگار اور مضمون نگار کو توصیفی سند اور انعام سے نوازنے کے لیئے تقریب منعقد ہوئی ۔ جس کا اھتمام معروف سفر نامہ نگار محترمہ بلقیس ریاض کی رہائش گاہ پر معروف شاعر محترم نذیر قیصر کی صدارت میں ہوا اور مہمان خاص سابق قائم مقام صدر مملکت پاکستان و سابق چیف جسٹس آف پاکستان فضیلت مآب شیخ ریاض احمد تھے ۔ بزم تخلیق پاکستان کے سینئر نائب صدر خالد شریف کی معیت اور قیادت میں تقریب کا باقاعدہ آغاز سونان اظہر نے اپنی طویل گفتگو کے بعد اچانک نقابت کی باگ ڈور خاکسار منشا قاضی کو تھما دی اور راقم کو اسی طرح آزمائش میں ڈال دیا جس طرح محترمہ بلقیس ریاض کو ھنگامی بنیادوں پر اس تقریب کے منعقد کرنے کو کہہ دیا تھا۔ اس تقریب کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں ڈاکٹر ناصر عباس نیئر اور سفر نامہ نگار بلقیس ریاض کی بہترین تحروں پر انہیں توصیفی اسناد سے اور انعامی رقوم ھجوم کی بجائے مخصوص عبقری شخصیات کی موجودگی میں دینے کا فیصلہ ہوا اور اس حوالے سے یہ تقریب مدتوں یاد رکھی جائے گی ۔ تقریب میں پروفیسر جمیل عدیل ۔ نامور ادیبہ سفر نامہ نگار ۔ ناول نگار ۔ افسانہ نگار سلمیٰ اعوان ستارہ ء امتیاز ۔ عکس ذات کی مصنفہ بین الاقوامی شہرت یافتہ موٹیویشنل سپیکر محترمہ زوبیہ انور ۔ محترمہ عابدہ قیصر ۔ ڈاکٹر ناصر عباس نیئراور پروفیسر جمیل احمد عدیل نے بانی تخلیق اظہر جاوید مرحوم کی یادوں کے چراغ روشن کیئے ۔ اظہر جاوید نے تا ابد زندہ رہنے والے تخلیقی کارنامے سرانجام دیئے ہیں اور وہ انسانی حافظوں سے تا ابد محو نہ ہوں گے ۔

سونان اظہر نے اپنے والد گرامی کی نشانی تخلیق کو اہنی اولاد کی طرح عزیز از جان رکھا ہوا ہے ۔ بڑے بڑے دانشوروں نے مشورہ دیا تھا سونان یہ تیرا کام نہیں ہے تو اس بھاری پھتر کو چوم کر واپس آ جائے گا کیونکہ ہم نے فنون و نقوش کے محل منہدم ہوتے دیکھے ہیں ۔ یہ چار لاکھ روپیہ لو اور تخلیق ہمارے سپرد کر دو ۔ سونان اظہر کی مالی حالت کمزور تھی اور اسے چار لاکھ کی ضرورت تھی مگر اس نے ضرورتوں اور سہولتوں کو بے غرضی کی چھری سے ذبح کر دیا اور تخلیق کو سینے سے لگا لیا. سونان اظہر دل کا مخلص اور اپنے والد گرامی کے دوستوں کا احترام کرنے والا سعادت مند فرزند ہے ۔ ڈاکٹر ناصر عباس نیئر کی نثر کی اثر آفرینی اور انداز و اسلوب میں رعنائی اور بانکپن ہے ۔ انہیں محترم نذیر قیصر ۔ محترم خالد شریف ۔سلمیٰ اعوان اور بلقیس ریاض نے پیش کیا اور موصوف کے چہرے پر مسرت آلود چاندنی بکھر گئی ۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ سفر نامہ نگار دیار غیر میں اپنے وطن عزیز کی نیک نامی کی معلوماتی انسائیکلوپیڈیا محترمہ بلقیس ریاض کو توصیفی سند اور رقم کا لفافہ بین الاقوامی شہرت یافتہ سفر نامہ نگار سلمیٰ اعوان ستارہ امتیاز نے اپنے دست مبارک سے دی اور دونوں کے چہروں پر باطنی حسن کی چمک پھیل گئی ۔ محترم خالد شریف کے انکسار میں ہمیشہ افتخار تلاش کیا ہے وہ جتنے پاکستان میں مقبول ہیں اتنے ہی دیار غیر میں عزیز ہیں ۔ میں نے موصوف کو ادبی سماج میں ایک توازن رکھنے والا فرد پایا اور حقیقت ہے کہ خالد شریف فرد فرید ہیں ۔ آپ نے پنڈی تا لاھور تک کی یادوں میں اظہر جاوید کی یادوں کے سنگ میل طے کروائے اور سلطان رشک کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ تخلیق کا دفتر ادبی لوگوں کا ڈیرہ تھا اور اظہر جاوید اس ڈیرہ کا شجر سایہ دار اور ثمر بار تھا ۔ اظہر جاوید کی بس ایک ہی شرط تھی کہ ادبی لوگ اس شجر سے پھل کنکریاں مار کر نہ اتاریں اگر صیاد کی نیت میں فتور صتا ہے تو میں خود ہی شاخیں نشیمن کو جھکا دوں گا اور آپ ہاتھوں سے توڑتے جانا ۔ اتنا گھنا اور ثمر بار شجر اب مجھے دور دور تک نظر نہیں آتا ۔ واقعی کسی شاعر نے سچ کہا ہے کہ

وہ پیڑ جن پر پرندوں کے گھر نہیں ہوتے

دراز جتنے بھی یوں معتبر نہیں ہوتے

اظہر جاوید مرحوم کی والدہ مرحومہ بھی اعلیٰ تعلیمی امتیازات سے متصف تھی جو بڑی مہمان نواز تھی آج ایک طویل عرصے کے بعد جس طرح بلقیس ریاض نے لذت کام و دہن کے اسباب میزوں پر چن دیئے ہیں بالکل اسی طرح اظہر جاوید کی والدہ مرحومہ نے بھی نصف صدی قبل کیھوڑہ سالٹ مائین کالونی میں اپنی رہائش گاہ پر مہمان نوازی کی منتہا کر دی اور آج تو محترمہ بلقیس ریاض کی غیر ملکی کک خاتون نے منتہا کو چھوتے ہوئے خوشبودار ذائقوں سے ہم سب کی روحوں کو بھی شاداب کر دیا ۔ محترمہ بلقیس ریاض اور جسٹس شیخ ریاض احمد کا شکریہ ادا نہ کیا جائے تو نہ انصافی ہو گی ۔ صدر ذی وقار نذیر قیصر نے اپنے صدارتی کلمات کاآغاز پہلو بدلتے ہوئے ایک خاص زاویہ نگاہ سے حاضرین پر سرسری نظر ڈالی اور پھر گویا ہوئے اور سید ستار طاہر سے لیکر تخلیق کے بانی کی داستان زبانی بیان کرتے ہوئے حیرت انگیز واقعات سے سامعین کو حیرت میں ڈال دیا ۔ تخلیق میں خواتین کی کثرت ہوتی تھی اس لیئے مرحوم خواتین کا بہت احترام کرتے تھے اور یہ حقیقت ہے میں نے اظہر جاوید کو محبت اور رواداری کا پیکر متحرک پایا اور ادیبوں ۔ شاعروں ۔ انشاپردازوں اور صحافیوں کو تخلیق کا دفتر روحانی مسکن پایا اس لیئے کہا جا سکتا تھا اور آج بھی وہی منظر سونان نے تخلیق کر رکھا ہے ۔

کوئی تو بات ہے ساقی تیرے میکدے میں ضرور

دور دور سے میخوار آ کے پیتے ہیں

بہ فیض میکدہ دیکھو ہم چار ہی دن میں

ایسے رند بھی بتا کر پیتے ہیں

آخر میں مہمان خاص سابق چیف جسٹس شیخ ریاض احمد نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ یہ تقریب مسرت اور لذت کے حسین امتزاج کی یاد رہنے والی تاریخی تقریب تھی جس میں مشتہرین نہیں مشاہیر تھے ۔ مشتہرین کی زندگی اخبار کی زندگی اور مشاہیر کی زندگیاں موًرخ کے قلم کی نوک پر سدا بہا رہتی ہیں ۔ بقول محسن نقوی کے

عمر اتنی تو عطا ہو میرے فن کو خالق

میرا دشمن میرے مرنے کی خبر کو ترسے

جسٹس صاحب کے ایک عزیز حسیب احمد میرے ہمدم و دمساز ہیں اور ہم بڑی دیر تک ان کی باتیں کرتے رہتے ہیں ۔ حسیب احمد صاحب کے ساتھ جسٹس صاحب سے ملنے جانا تھا ان سے پہلے ہی سونان اظہر نے ملوا دیا ۔ سونان اظہر کا خلوص وہاں سے شروع ہوتا ہے جہاں سے کسی پاگل پن کا پاگل پن ختم ہوتا ہے ۔ میری اہنی بھی یہی حالت ہے اور سونان جیسے سعادت مند فرزند خال خال پیدا ہوتے ہیں اور خال خال نظر آتے ہیں ۔ حسیب احمد کی ملاقات سونان سے ہونا ضروری ہے کیونکہ دونوں تاجر بھی تو ہیں۔ لیکن سونان سے مل کر آپ یہ نہیں کہہ سکتے

دوستی جس کی نگاہوں میں تجارت ہے انیس

آج اسی ریا کار سے رشتہ ء دل جوڑ آئے ہیں

سونان اور حسیب کے بارے میں آپ انیس کی روح سے معذرت کے ساتھ

دوستی جس کی نگاہوں میں عبادت ہے انیس
آج اسی وفا شعار سے رشتہ ء دل جوڑ آئے ہیں

یہ سلسلہ سونان نے مسلسل جاری رکھا ہوا ہے ۔ ۔ اور اگلی تقریب کا انعقاد محترمہ سلمیٰ اعوان کریں گی کیونکہ ان کی تحریریں نور کی تنویریں ہوتی ہیں ۔ بلقیس ریاض اور سلمیٰ اعوان دونوں کے نام مقبول بھی ہیں اور عزیز بھی دونوں نے دیار غیر میں پاکستان کی ثقافت ۔ تہذیب کی شمعیں فروزاں کی ہیں اور دونوں کے درمیان زہنی ہم آھنگی ضرب المثل ہے ۔ بقول الطاف حسن قریشی کے

دونوں طرف چراغ وفا جاگتا ہوا

Comments

No comments yet.

Effy Jewelry