پاکستان کی آزاد حکمتِ عملی کے لیے صدر زرداری کی فکری بصیرت
تحریر : ڈاکٹر محمد ضرار یوسف

آج پاکستان کی سیاست جس شخصیت کے گرد گھومتی ہے ۔ وہ آصف علی زرداری ہیں ۔ جنہوں نے پاکستان کی سیاست میں نہ صرف صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا بلکہ اس ملک کو آزاد، خودمختار اور متوازن خارجہ و داخلی پالیسی کی طرف گامزن کرنے میں ایک بنیادی کردار ادا کیا۔
آصف علی زرداری کا سیاسی سفر آسان نہ تھا۔ آصف علی زرداری پہ مسلسل جھوٹے مقدمات بنا کر محترمہ بے نظیر بھٹو کو پہ دباؤ ڈالنے کی کوشش کی۔ آصف علی زرداری نے بیگناہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں ۔
محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت بعد ملک ایک نازک دور سے گزر رہا تھا—دہشتگردی، اقتصادی بحران، اور عالمی دباؤ ہر طرف سے پاکستان کو گھیرے میں لیے ہوئے تھا۔ ایسے میں صدر زرداری نے نہ صرف قیادت سنبھالی بلکہ دور اندیشی اور حکمت سے پاکستان کو خودمختاری کے نئے راستے پر گامزن کیا۔
صدر زرداری نے اپنی مدتِ صدارت میں ایک تاریخی فیصلہ کیا کہ تمام اختیارات پارلیمان کو واپس دیے جائیں۔ انہوں نے 18ویں آئینی ترمیم کے ذریعے صدر کے طاقتور اختیارات رضاکارانہ طور پر واپس کر کے پاکستان کی پارلیمانی جمہوریت کو مستحکم کیا۔ صوبوں کو معاشی آزادی اور استحکام دینے کی ایک قائدانہ کوشش کی ۔ یہ اُن کی سیاسی بلوغت اور فکری بصیرت کا عظیم مظہر ہے۔
صدر زرداری نے پاکستان کو امریکی اثر و رسوخ سے نکال کر علاقائی توازن کی طرف گامزن کیا۔ ایران، چین، ترکی، اور روس جیسے ممالک کے ساتھ اسٹرٹیجک تعلقات کو فروغ دیا۔ ایران-پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ ہو یا چین کے ساتھ اقتصادی راہداری کے ابتدائی منصوبے، یہ سب زرداری صاحب کے وژن کا حصہ تھے۔
انہوں نے زراعت، توانائی اور معدنیات کے شعبے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کے دروازے کھولے۔ بلوچستان میں ریکوڈک منصوبہ، تھر کول پراجیکٹ، اور زرعی اصلاحات کی کوششیں ان کے ویژن کی آئینہ دار تھیں۔ اگر یہ تمام منصوبے سیاسی مداخلت سے محفوظ رہتے تو آج پاکستان کی اقتصادی حالت مختلف ہوتی۔
زرداری صاحب پاکستان کے پہلے منتخب صدر تھے جنہوں نے جمہوری طور پر انتقالِ اقتدار کیا۔ جنہوں نے 2013 کا الیکشن دھشتگردوں اور طاقتوروں کے تعاون سے ہائی جیک کیا ان کو کمال صبر اور استقامت کے ساتھ نہ صرف انتقال اقتدار کیا بلکہ ایوان صدر میں مدعو کرکے گارڈ آف آنر دیا اور اپنے بچوں کے ھاتھوں سے گلدستے پیش کئے ۔ انہوں نے ثابت کیا کہ ایک جمہوری صدر کا کام صرف حکومت کرنا نہیں بلکہ جمہوریت کو مضبوط کرنا ہے۔
ان کے دور میں بین الصوبائی ہم آہنگی، نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ ، صوبہ این ڈبلیو ایف پی کو نئی شناخت و نام خیبر پختون خواہ دینا اور گلگت بلتستان کو گلگت بلتستان امپاورمنٹ اینڈ سیلف گورننس آرڈر" کے تحت نیم صوبائی حیثیت دی ۔ انہوں نے 42 نکات پہ مشتمل آغازِ حقوقِ بلوچستان" (Aghaz-e-Huqooq-e-Balochistan) کے نامی ایک جامع ترقیاتی، سیاسی، اور معاشی پیکج کا اعلان کیا۔
ان اقدامات نے پاکستان کو اندرونی سطح پر متحد کرنے کی کوشش کی۔ ان کا نظریہ ہے کہ اگر پاکستان کو آزاد حکمتِ عملی اختیار کرنی ہے تو اسے اندر سے مضبوط اور متحد ہونا ہوگا۔
صدر زرداری کو اکثر نظر انداز کیا گیا، لیکن تاریخ کے آئینے میں اگر دیانت داری سے دیکھا جائے تو ان کا وژن پاکستان کی سیاسی خودمختاری، خارجہ پالیسی میں آزادی، معاشی استحکام اور جمہوری روایت کے تسلسل کے لیے ایک بنیاد فراہم کرتا ہے۔
آج جب ہم پاکستان کو داخلی اور خارجی چیلنجز سے نمٹتا دیکھتے ہیں، تو ہمیں صدر زرداری کی سیاسی حکمت، صبر، تحمل ، برداشت اور قومی مفاد کو ذاتی مفاد پر ترجیح دینے کی روایت کو یاد رکھنا ہوگا۔
"قومیں وہی ترقی کرتی ہیں جو اپنے مدبرین کی دور اندیشی کو پہچانتی ہیں۔ صدر زرداری کی بصیرت ہمیں یہی سکھاتی ہے کہ خودمختاری صرف نعرے سے نہیں، حکمتِ عملی، استقلال اور جمہوری رویے سے حاصل ہوتی ہے۔"
اللہ تعالیٰ پاکستان کو استحکام، خودمختاری اور روشن مستقبل عطا فرمائے۔
پاکستان زندہ باد!
Comments
سب سے زیادہ پڑھا
تھائی لینڈ میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے کھلی کچہری کا انعقاد

ہم خیال چاہئے کالم

صدر آصف علی زرداری کا شہداء کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت

بلاول بھٹو کا وفاقی حکومت سے زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور سیلاب متاثرین کیلئے فوری ریلیف کا مطالبہ

ممتاز شاعرہ رخشندہ نوید کی شعری کلیات "دیپک" کی یادگار تقریب ِ پزیرائی

صدر مملکت کا خیبرپختونخوا میں کامیاب آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین

بابائے سوشلزم شیخ رشید کی 23ویں برسی پر اہم سیمنار

No comments yet.