لیلتہ القدر کی گراں قدر خدمات
منشاقاضی: حسبِ منشا

نپولین بوناپارٹ نے کہا تھا کہ حسرتوں کے ہجوم میں اور خوشیوں کے تلاطم میں اپنی ماں کی عظمت کو دیکھو، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ماں اپنی اولاد کو کردار دیتی ہے ، کردار دودھ سے ملتا ہے اور غیرت خون سے ملتی ہے باپ غیرت کا پیکر متحرک اور ماں کردار کی دیوی ہوتی ہے، جس کی زندہ مثال علی برادران ہمارے سامنے ہے ، جن کے بارے میں ان کی والدہ اماں بی کو بتایا گیا کہ تمہارے دونوں بیٹے کسی معذرت نامے پر دستخط کر کے رہائی کا پروانہ حاصل کر رہے ہیں ، تو اسی وقت اماں بھی نے اپنے بیٹوں کو ایک خط لکھا کہ قبل اس کے کہ تم کسی معذرت نامے پر دستخط کرنے کا ارادہ کرو، میں ان بوڑھے ہاتھوں سے تم دونوں کے گلے گھونٹ دوں گی ، میدان کارزار میں ہماری فوج کے قدموں کو کون ثبات دیتا ہے ، ماں کا دودھ ، جوان سینے پر گولیاں کھاتا ھے ، پیٹھ پر نہیں آمور کی سربراہ کی دورس نگاہ کا یہ اعجاز ہے کہ انہوں نے ہمت ، محنت ، ارادہ ، عزم اپنی والدہ ماجدہ کی تربیت اور پرورش سے لیا ہے ، آج والدہ ماجدہ کی یاد میں ایوارڈ کا اجرا کیا ہے اور مختلف شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں کامیابیاں اور کامرانیاں حاصل کرنے والی شخصیات کو ایوارڈ ایک پرشکوہ تقریب میں بڑی عقیدت سے پیش کیئے ہیں اور والدہ مرحومہ کی روح کو ایصال ثواب کے لیئے جو رسم جو طرح ڈالی ھے یہ جاری رہے گی ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست میں شامل راقم کا نام بھی سر فہرست تھا ڈاکٹر مدیحہ بتول کی مشاورت لیلتہ القدر کو حاصل ہے ، جن خواتین و حضرات کو ایوارڈ سے نوازا گیا ان میں سابق نائب صدر پریس کلب بڑا دبنگ لکھنے والے سیاسی، معاشرتی اور معاشی پہلوں پر نظر رکھتے ہیں سچ کے علمبردار ہیں ، سچائی اور راست بازی آپ کی سرشت میں ہے اور یہ کل کی فکر سے بے پرواہ ہوتی ہے اس کا بیج کبھی شرمندہ ء دہقان و۔ کاشتکار نہیں ہوتا یہ امجد عثمانی کے اپنے دل سے پھوٹتا ہے اور اپنی پرورش کے لئیے اپنے اندر آب حیات رکھتا ہے امجد عثمانی طاقتوں کے آگے ڈٹ جانے کا ہنر جانتے ہیں اور قلم کی جنگ کا فن آتا ہے قلم سے جہاد کرتے ہیں، ان کے بارے میں بس اتنا ہی کہا جا سکتا ہے کہ
ہم کڑے وقت سے لڑنے کا ہنر جانتے ہیں
کیسے کٹتا ہے اندھیرے کا سفر جانتے ہیں
ڈاکٹر مدیحہ بتول شیخ کا یہ انتخاب بے پناہ ہر دل عزیز ثابت ہوا ہے ، محترمہ فاطمہ قمر اردو کی ترویج کے لیئے قومی زبان کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتی آئی ہیں نفاذ اردو کی داعی ہیں اردو کا مقدمہ جرات مندی سے لڑتی ہیں ان کا ایوارڈ محترمہ مصباح چوھدری نے وصول کیا ، سونیا ناز خواجہ سرا کمیونٹی میں اپنا ایک مقام رکھتی ہیں اور سونیا اپنا کردار مؤثر طریقے سے ادا کر رہی ہیں خواجہ سراؤں کے حقوق ، معاشی خوشحالی اور معاشرتی رویوں پر آواز اٹھاتی نظر آتی ہیں اور اپنی برادری کو نظر انداز کرنے والوں کو بتا رہی ہیں کہ آپ ہمیں نظر انداز نہ کریں، ہمیں زیر نظر رکھیں اور زیر اثر رکھیں اور زیر اثر رکھنے والی لیلتہ القدر ہماری محسنہ ہے محسنہ دوسروں کے لیئے زندہ رہتی ہے اور شہیدہ دوسروں کے لیئے جان دے دیتی ہے، ایم اے حجازی صاحب بے شمار محاسن کا مجموعہ ہیں وہ نظر بہ ظاہر ایک انسان ہیں لیکن اپنی ذات میں ایک ادارہ ، ایک تحریک، ایک انجمن اور بہت کچھ ہیں اتنی معتبر شخصیت اس گئے گزرے دور میں اچھے وقتوں کی حسین و جمیل نشانی ہیں بینکنگ سے آپ کی وابستگی اور تربیت دینے والے شعبوں میں آپ کی گراں قدر خدمات کو سنہرے حروف میں لکھا جائے گا ۔ آپ کی خدمات کا اعتراف المور فاؤنڈیشن نے کیا ہے ، آپ نے ڈاکٹر نورالزماں رفیق ایکسیکٹو ڈائریکٹر ، امور فاؤنڈیشن ، صدر روٹری کلب آف لاھور ساؤتھ اور چیئرمین فینکس فاؤنڈیشن فار ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے دست مبارک سے وصول کیا اور ایم اے حجازی صاحب ابھی تک ھاتھ کی لکیروں کو رگ جاں ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں ، عائشہ خان ایک بہت ہی بہترین آرٹسٹ ہیں اتنی محنتی ہیں اور اپنے فن پر مہارت رکھتی ہیں رنگوں سے جادونی منظر اور زندگانی جھلکتی ہے ان کے فن پاروں میں ہمیں ان پر فخر ہے اور حالات کیسے ہی رہے ہوں اس نے ہار نہیں مانی ،
شفق لہو میں نہائی سحر اداس ہوئی
کلی نے جان گنوا دی شگفتگی کے لئیے
ملٹن نابینا تھا، ہومر نابینا تھا مگر اس کی شخصیت نابینا نہیں تھی ، ہیلن کیلر ایک گونگی، بہری ، نابینہ بچی تھی اس کی شخصیت گونگی نہیں تھی، اس کی شخصیت بہتری نہیں تھی اور یہ حقیقت ہے کہ وہ تو کہتی ہے کہ میں جب اپنی خوابگاہ میں اپنا بستر ٹٹول ٹٹول کر تلاش کرتی ہوں اس وقت میری روح شاہین کے پروں پر بیٹھ کر فلک الاافلاک پر پہنچ کر حسنِ جاودانی کا مشاہدہ کر رہی ہوتی ہے اور عائشہ خان نے اپنی ہمت اور اپنا محنت کے امتزاج سے پاکستان کی نیک نامی میں جہاں اضافہ کیا ہے وہاں اپنے والدین کی نیک نامی کی چلتی پھرتی محبت کی سفیر بنی ہوئی ہیں آپ کے دست ہنر سے نہیں بلکہ جس طرح ادیبوں شاعروں ،خطیبوں اور بولنے والوں کے منہ سے پھول جھڑتے ہیں اسی طرح عائشہ خان کے منہ سے قرطاس پر اسلامی مصوری کے فن پارے بکھرتے چلے جاتے ہیں ، ۔ الیاس آتش
جگنو کی روشنی سے ہوتی نہیں سحر آتش
جلا چراغ اور اس میں لہو بھی رکھ
الیاس آتش ایک حقیقت پسند شاعر ہیں زندگی کے اتار چڑھاؤ پر گہری نگاہ رکھتے ہیں اور اسی نگاہ کا اعجاز ہے کہ ان کی شاعری کو وہ مقام ملا ہے جو بہت کم لوگوں کو ملتا ہے میں لیلۃ القدر اور محترمہ مدیحہ بتول ڈاکٹر کا ممنون احسان ہوں کہ انہوں نے مجھے بھی نثر نگاری اور خطابت کو سراہتے ہوئے ایوارڈ کا سزا وار قرار دیا ہے میں دونوں کا ممنون ہوں اور شکر گزار ہوں رب کائنات کا جس نے مجھے عزت و توقیر سے نوازا محترم مکرم ترین جہاں گرد ایک ایسا چمکتا ستارہ ہے جو ماہ کامل بنتا جا رہا ہے جس نے سیاحت کے فروغ کے لیئے دن رات ایک کر دیا ہے، پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کو جس طرح جواں سال ، جواں فکر ، جواں ہمت بین الاقوامی شہرت یافتہ ہائیکر اینڈ بائیکر عادل وحید دکھا رہا ہے اسی طرح پوری دنیا میں پاکستان کی سیاسی اور سماجی مقاصد کی حصول کے لیئے وہ مسلسل گامزن ہے ، احسن کامرے اور جرنلزم کو ہمیشہ سے پروموٹ کرتے دکھائی دیتے ہیں ان کا اپنا پروجیکٹ اپرچونیٹلی کلب کے نام سے ہے بہت سے کیسز پر انہوں نے کام کیا ہے بہت سے انٹرنیشنل ایوارڈ لے چکے ہیں ، حق گوئی و بیباکی کے پیکر متحرک ہیں ، آخر میں ایک بار پھر اس ہستی کے حضور اپنے لفظوں کے دیدہ و دل فرش راہ کرتے ہوئے ان کی دورس نگاہ کی اعجاز مسیحائی کی تاثیر میں ڈوبی ہوئی اکسیر اعظم کو درد کا درماں قرار دیتا ہوں ، ماں کی دعا قبول ہوئی اور لیلتہ القدر وہ سعادت مند دختر نیک اختر ہیں کہ وہ اپنی ماں کو نہیں بھولی ، ماں خواہ جانوروں کی ہو یا انسانوں کی محبت کے جذبے سے اس طرح سرشار ہوتی ہے کہ بچے کی خوشی کے لیے اپنا سکون تج دیتی ہے ، اس کی حفاظت میں اپنی جان پر کھیل جاتی ہے ، چٹانوں سے ٹکرا جانے کا حوصلہ رکھتی ہے وہ طوفانوں کا رخ موڑنے کا ہمہمہ اس کے دل میں ہوتا ہے اگر جانوروں کی ماؤں کا ایثار دیکھنا ہے تو امیر سبتگین اور ہرنی کا وہ قصہ یاد کیجیئے جس میں لکھا ہے کہ امیر سبتگین سلطان سنجر کا ملازم تھا اس کے پاس صرف ایک گھوڑا تھا اور اپنا وقت غریبی میں گزارتا تھا جنگل میں جاتا اور شکار ھاتھ آ جاتا تو شکار کر کے گزر اوقات کرتا ۔ اس نے ایک ہرنی کو دیکھا جو اپنے بچے کے ساتھ جنگل میں چل رہی تھی سبتگین نے گھوڑا دوڑایا ہرنی بھاگی مگر اس کا بچہ چھوٹا تھا بھاگ نہ سکا سبتگین نے اسے پکڑ لیا اس کے ہاتھ پیر بباندھ ، زین پر رکھ، شہر کی راہ لی ۔ ہرنی نے جب اس اپنے بچے کو اس حالت میں دیکھا تو لوٹ پڑی سبتگین کے گھوڑے کے پیچھے دوڑتی اور روتی تھی سبتگین کا دل پسیج گیا رحم کھا کر بچے کے ہاتھ پیر کھول کر آزاد کر دیا ، ہرنی آئی اور بچے کو اپنے سامنے کر لیا اور آسمان کی طرف منہ اٹھا کر دعا کی ۔ اس کی دعا قبول ہو گئی سبتگین گو خالی ہاتھ شہر آیا مگر قدرت خداوندی نے اس کا دامن گوہر مراد سے بھر دیا سبتگین نے رات کے وقت حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس سے فرماتے ہیں اے سبتگین اس محبت اور رحم کے سبب سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں تجھے قرب حاصل ہوا اور تجھے بادشاہی کی عزت بخشی گئی ، ماں کی محبت اور پھر اس کی دعا کے اثرات سے سبتگین ایک ادنیٰ غلام سے تاریخ ساز شخصیت بن گیا اور محمود غزنوی جیسے نامور بادشاہ اور فاتح ہندوستان کا والد کہلایا، عفت مآب لیلتہ القدر کی گراں قدر خدمات کا صلہ اجرت نہیں ، اجر ہے ، عادل وحید کو بھی ایوارڈ کا میں سزاوار قرار دیتا ہوں ، ایک سپشل تقریب عادل وحید کے اعزاز میں ہونی چاہئیے ، جس میں ہمارے انتہائی ہر دلعزیز دوست فضیلت مآب جناب امجد اقبال امجد کی موجودگی ضروری ہے ، میری نگاہیں تقریب میں امجد اقبال امجد کو دیکھ رہی تھیں جن کے بارے میں ڈاکٹر مدیحہ بتول شیخ سے دریافت بھی کیا تھا تو انہوں نے بتایا کہ امجد تو جلدی آ جاتا ہے مگر اقبال دیر سے آتا ہے ، رحمٰن فاؤنڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر وقار احمد نیاز کی تحقیقی کاوش کو سراہتے ہوئے انہیں بھی گولڈ میڈل دینے کی تجویز دیتا ہوں ، ڈاکٹر زرقا نسیم غالب اور بین الاقوامی شہرت یافتہ کمپیئر اسلم سیمآب نے بھی اپنا مقام پیدا کیا ہے ، شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے اپنے بیٹے کو جو دعا دی تھی وہ تو کچھ اور ہے ہمارے والدین جو ہیں وہ ہمیں جو دعا دیتے ہیں وہ کچھ یوں ھے کہ میرے بیٹے تجھے گرم ہوا نہ لگے ، اللہ تجھے طوفانوں سے بچائے ، لیکن ہماری مائیں خود طوفانوں سے نبرد آزما رہی ہیں اور انہوں نے ہمیں طوفانوں سے بچایا ہے علامہ اقبال نے اپنے بیٹے کو یہ نہیں کہا کہ تو انجینیئر بن جا، ڈاکٹر بن جا، بیوروکریٹ بن جا، وزیر بن جا، مشیر بن جا ، انہوں نے اسے یہی کہا ہے کہ
دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر
نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کر
آخر میں جو دعا علامہ اقبال نے اپنے بیٹے کو دی ہے وہ بھی کیا بات ہے کہ
خدا تجھے کسی طوفان سے آشنا کر دے
تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں
میں نے محترمہ لیلۃ القدر اور عائشہ خان کو طوفانوں سے ٹکراتے، آندھیوں اور بگولوں سے کھیلتے اور دریاؤں کی پھپھری ہوئی لہروں سے لڑتے دیکھا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج انہوں نے اپنا مقام بنا لیا ، میں محترمہ لیلۃ القدر کی کامرانیوں کے لیے رفتار کن کی دعا دیتا ہوں ۔ ماں کی محبت کا جواب صرف خدا ہی دے سکتا ہے میکسم گورکی نے کہا تھا کہ ماں کے متعلق آدمی تمام عمر باتیں کر سکتا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ میں پوری کتاب لکھ سکتا ہوں لیکن کالم کی منتہائے بسیط اتنی ہی ہے ،
وسعت دل ہے بہت اور وسعت صحرا کم ہے
اس لئیے مجھ کو تڑپنے کی تمنا کم ھے
Comments
سب سے زیادہ پڑھا
تھائی لینڈ میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے کھلی کچہری کا انعقاد

ہم خیال چاہئے کالم

صدر آصف علی زرداری کا شہداء کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت

بلاول بھٹو کا وفاقی حکومت سے زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور سیلاب متاثرین کیلئے فوری ریلیف کا مطالبہ

ممتاز شاعرہ رخشندہ نوید کی شعری کلیات "دیپک" کی یادگار تقریب ِ پزیرائی

صدر مملکت کا خیبرپختونخوا میں کامیاب آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین

بابائے سوشلزم شیخ رشید کی 23ویں برسی پر اہم سیمنار

No comments yet.