ہفتہ ،13 ستمبر 2025 لائیو دیکھیں
Effy Jewelry

نظربندیاں، جلاوطنی، اور اندرونی سازشیں — بینظیر بھٹو کی ان کہی کہانی

سید محمد عمار کاظمی

Editor

2 ماہ قبل

Voting Line

نظربندیاں، جلاوطنی، اور اندرونی سازشیں — بینظیر بھٹو کی ان کہی کہانی

1. قید و بند کی طویل اذیت اور نظربندی کی خاموش مزاحمت

بینظیر بھٹو نے صرف سیاسی جلسے یا بیانات تک محدود جدوجہد نہیں کی بلکہ انہوں نے 1981 سے 1984 تک کئی بار قید و نظر بندی برداشت کی۔

ان پر دباؤ تھا کہ وہ سیاست چھوڑ دیں، مگر انہوں نے آمریت کے خلاف مزاحمت جاری رکھی۔

کراچی سینٹرل جیل، سکھر جیل، اور لاڑکانہ میں کئی ماہ تنہا قید میں رہیں، بغیر ٹی وی، اخبارات، یا کسی رابطے کے۔

2. بین الاقوامی دباؤ کے لیے استعمال ہونے والی ایک تنہا خاتون

انہوں نے جلاوطنی کے دوران:

امریکی، برطانوی، یورپی اور بھارتی صحافیوں، دانشوروں، اور سیاستدانوں سے ملاقاتیں کیں۔

پاکستان میں آمریت اور خواتین پر جبر کے خلاف بین الاقوامی دباؤ بڑھانے کی مؤثر کوشش کی۔

ان کے خطابات نے جنرل ضیاء کو عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کروایا۔

3. نوجوانوں کی متحرک قیادت — MRD تحریک میں کردار

عام طور پر MRD (تحریک بحالی جمہوریت) کا ذکر نیشنل جماعتوں کے طور پر ہوتا ہے، لیکن:

بینظیر بھٹو نے اس تحریک کو اندرونِ سندھ سے لے کر پنجاب تک نوجوانوں اور طلبہ تنظیموں کے ذریعے متحرک رکھا۔

سندھ میں جلسے جلوسوں اور ریلیوں پر مسلسل ریاستی جبر ہوا، مگر انہوں نے پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن کو مزاحمت کی علامت بنایا۔

4. خواتین کو سیاسی فرنٹ پر لانے کی خاموش مگر بااثر حکمتِ عملی

بینظیر بھٹو کی سیاست میں خواتین کی شمولیت:

پارٹی تنظیموں، کارنر میٹنگز، اور انتخابات میں خواتین کی تربیت اور حوصلہ افزائی پر مبنی تھی۔

محترمہ نے شہید شمعونہ میر، نسرین جلیل، شازیہ مری، اور فہمیدہ مرزا جیسی کئی خواتین کو سیاسی فرنٹ لائن پر لایا — اور ان میں سے کئی آج بھی سرگرم ہیں۔

5. پارٹی کے اندرونی سازشوں کا سامنا — مگر خاموش تدبیر

محترمہ کو پیپلز پارٹی کے اندر بعض سینئر رہنماؤں کی مخالفت، سازشوں، اور اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کا بھی سامنا رہا۔

انہوں نے کئی مواقع پر خاموشی سے پارٹی کو جوڑے رکھا اور نوجوان قیادت کو آگے لا کر جماعت کو نظریاتی بنیادوں پر مستحکم کیا۔

6. افغان جنگ کے خلاف درپردہ اختلاف

محترمہ بینظیر بھٹو نے امریکہ اور پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی افغان پالیسی — خاص طور پر جہادی گروہوں کی سرپرستی — سے خاموش اختلاف رکھا:

ان کی حکومت میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت بہت بڑھ گئی، خاص طور پر جب وہ "اسٹرٹیجک ڈیپتھ" کے خلاف تھیں۔

اسی بنیاد پر ان کی حکومت کو 1990 میں برطرف کیا گیا۔

7. جمہوریت کے لیے ذاتی نقصان کا حوصلہ

بے نظیر بھٹو نے اپنی والدہ، بھائیوں، شوہر، حتیٰ کہ اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر جمہوریت کی خاطر جدوجہد جاری رکھی۔

مرتضیٰ بھٹو کی ہلاکت کے بعد بھی وہ پارٹی کو بکھرنے سے بچاتی رہیں۔

 

Comments

No comments yet.

Effy Jewelry