شہید محترمہ بینظیر بھٹو — حوصلے، جمہوریت اور امید کی جاوداں علامت
اداریہ

شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی 72ویں سالگرہ کے موقع پر ہم صرف ایک سیاسی رہنما کی یاد نہیں منا رہے، بلکہ ایک نظریے، ایک تحریک، اور ایک عہد کی تجدید کر رہے ہیں۔ وہ نہ صرف اسلامی دنیا کی پہلی منتخب خاتون وزیراعظم تھیں، بلکہ پاکستان کے محکوم، مظلوم اور بے آواز عوام کی طاقتور ترجمان بھی تھیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی مادرِ محترمہ کو جس شان سے خراجِ عقیدت پیش کیا، وہ نہ صرف ایک بیٹے کی محبت ہے بلکہ ایک رہنما کی طرف سے اس عزم کا اعادہ بھی ہے کہ بینظیر بھٹو کا مشن ابھی ختم نہیں ہوا۔ ان کا پیغام تھا کہ ہم محترمہ کی سالگرہ نہیں بلکہ اس دن کو یاد کر رہے ہیں جب ایک نڈر، اصول پسند، اور جمہوریت پر یقین رکھنے والی تحریک نے جنم لیا۔
بینظیر بھٹو نے اپنی پوری زندگی ایک ایسے پاکستان کے خواب کے لیے وقف کی جو جمہوری، ترقی پسند، اور تمام شہریوں کے لیے مساوی ہو۔ وہ آمریت کے سامنے سینہ سپر ہوئیں، انہوں نے خواتین، اقلیتوں اور محروم طبقات کے حقوق کی جنگ لڑی، اور وہ اس وقت تک لڑتی رہیں جب تک جان تھی۔ بلاول بھٹو زرداری کے الفاظ میں، “انہوں نے خوف کی زنجیروں کو توڑا اور آمریت کی بندوقوں کو اپنے الفاظ اور اصولوں کی طاقت سے خاموش کر دیا۔”
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو آج ہمارے درمیان جسمانی طور پر موجود نہیں، لیکن ان کا حوصلہ، ان کا نظریہ اور پاکستان سے ان کی بے پناہ محبت آج بھی ہر درد مند دل میں دھڑک رہی ہے۔ بلاول کا یہ کہنا کہ “آئیے ان کے خوابوں کے مطابق ایک ایسا پاکستان بنائیں جو متحد، منصف اور جمہوری ہو”، ہم سب کے لیے ایک قومی دعوتِ عمل ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے اس عزم کا اعادہ کہ وہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے مشن کو پوری ثابت قدمی کے ساتھ جاری رکھیں گے، اس بات کی دلیل ہے کہ یہ مشن صرف ایک خاندان تک محدود نہیں، بلکہ ہر اُس پاکستانی کا ہے جو انصاف، مساوات اور جمہوریت پر یقین رکھتا ہے۔ ان کا کہنا کہ “ہم، ان کے بچے اور ان کے جیالے، اس خواب کے محافظ ہیں” واضح کرتا ہے کہ یہ جدوجہد جاری ہے — جب تک ہر بچہ تعلیم سے محروم ہے، ہر عورت غیر محفوظ ہے، اور ہر شہری کو اس کے حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی سیاست نفرت یا انتقام پر نہیں بلکہ ہمدردی، اصول اور خدمت پر مبنی تھی۔ ان کی زندگی آج بھی پاکستان کے نوجوانوں کے لیے ایک مشعلِ راہ ہے — ایک ایسی رہنما کی مثال، جو ظلم کے آگے جھکی نہیں، جو قید، جلاوطنی اور دھمکیوں کے باوجود اپنے نظریے پر قائم رہی۔
بینظیر بھٹو کا مشن آج بھی زندہ ہے — ہر اس احتجاج میں جو جمہوریت کی بحالی کے لیے ہو، ہر اُس آواز میں جو انصاف کے لیے بلند ہو، اور ہر اُس خواب میں جو ایک بہتر پاکستان کا خواب ہو۔
آئیے ان کی 72ویں سالگرہ پر عہد کریں کہ ہم اس خواب کو حقیقت بنائیں گے۔ کیونکہ بینظیر صرف ماضی کی کہانی نہیں، وہ پاکستان کا مستقبل ہے۔
Comments
سب سے زیادہ پڑھا
تھائی لینڈ میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے کھلی کچہری کا انعقاد

صدر آصف علی زرداری کا شہداء کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت

بلاول بھٹو کا وفاقی حکومت سے زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور سیلاب متاثرین کیلئے فوری ریلیف کا مطالبہ

ممتاز شاعرہ رخشندہ نوید کی شعری کلیات "دیپک" کی یادگار تقریب ِ پزیرائی

صدر مملکت کا خیبرپختونخوا میں کامیاب آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین

ہم خیال چاہئے کالم

بابائے سوشلزم شیخ رشید کی 23ویں برسی پر اہم سیمنار

No comments yet.