پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حالیہ دنوں میں نہ صرف پارٹی کی روایتی سیاست کو نئی جہت دی ہے، بلکہ ایک مضبوط، نڈر اور باشعور سفارتی قائد کے طور پر بھی اپنی پہچان بنائی ہے۔ اُن کا حالیہ کامیاب بین الاقوامی دورہ، کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کا عالمی سطح پر اجاگر ہونا، اور کراچی ایئرپورٹ پر اُن کا فقیدالمثال استقبال — یہ سب اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ ایک سنجیدہ، عوامی اور بین الاقوامی رہنما کے طور پر ابھر رہے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے جس صراحت اور اعتماد کے ساتھ کہا کہ "پاکستان سچ کے ساتھ کھڑا تھا اور بھارت جھوٹ کے ساتھ"، وہ بیانیہ اب عالمی سطح پر قبول کیا جا رہا ہے۔ نئی دہلی کا برسوں پرانا دعویٰ کہ "کشمیر ہمارا اندرونی معاملہ ہے"، اب ٹوٹ چکا ہے۔ آج بین الاقوامی میڈیا اور عالمی قوتیں تسلیم کر رہی ہیں کہ کشمیر ایک بین الاقوامی تنازع ہے — اور یہ تبدیلی بلاول کے سفارتی بیانیے کی بڑی کامیابی ہے۔
صدر آصف علی زرداری اور وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر بلاول بھٹو نے بیرون ملک پاکستان کے سفارتی وفد کی قیادت کی اور دنیا کو امن، ذمہ داری اور مسئلہ کشمیر کی حقیقت سے روشناس کرایا۔ ان کا خطاب نہ صرف مدلل تھا بلکہ عالمی سفارتی حلقوں میں پاکستان کے وقار کو بلند کرنے والا بھی۔ انہوں نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے دعوؤں کو حقائق کی بنیاد پر جھٹلایا اور دنیا کے سامنے بھارتی پروپیگنڈے کو بےنقاب کیا۔
کراچی ایئرپورٹ پر بلاول بھٹو زرداری کا فقید المثال استقبال اس بات کا ثبوت تھا کہ عوام اُن کی قیادت پر اعتماد رکھتے ہیں۔ اُن کا یہ بیان کہ "میں وعدہ پورا کر کے آیا ہوں" عوامی قیادت کے اس معیار کو ظاہر کرتا ہے جو محض وعدے نہیں کرتا بلکہ عملی اقدامات سے اعتماد جیتتا ہے۔
ان کا یہ دوٹوک مؤقف کہ اگر بھارت نے دریائے سندھ پر میلی نگاہ ڈالی تو ہم چھ کے چھ دریا چھین لیں گے — پاکستان کے آبی تحفظ کے لیے ایک جراتمندانہ پیغام ہے۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی تاریخی تحریک کی یاد دلاتے ہوئے بلاول نے دریائے سندھ کے تحفظ کے لیے ایک بار پھر بین الاقوامی فورمز پر مؤثر آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے نہ صرف اقوام متحدہ میں، بلکہ امریکہ، برطانیہ اور یورپ میں پاکستان کے مؤقف کا بھرپور دفاع کیا۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بجا طور پر سوال اٹھایا کہ جب دریائے سندھ پر مودی نے حملہ کیا تو سندھ کے سیاسی یتیم کیوں خاموش رہے؟ اُنہوں نے ان عناصر کو بےنقاب کیا جو بھارت کی پشت پناہی سے پاکستان میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں، لیکن جیالوں کے حوصلے بلند ہیں، اور آنے والے انتخابات میں عوام ایک بار پھر انہیں مسترد کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے پاکستان کے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو دی گئی وائٹ ہاؤس کی دعوت دراصل پاکستان کے لیے ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے درست کہا کہ اگر پاکستان دہشتگردی کا سرپرست ہوتا تو ایسا ہرگز نہ ہوتا۔ اس دعوت کے ذریعے نہ صرف پاکستان کی عزت افزائی ہوئی بلکہ بھارت کی ناکامی بھی دنیا کے سامنے عیاں ہو گئی۔
آج جب پاکستان کو ایک جرات مند، دانشمند اور بین الاقوامی ساکھ رکھنے والے لیڈر کی ضرورت ہے، بلاول بھٹو زرداری اس خلا کو نہایت خوبی سے پُر کر رہے ہیں۔ اُن کی قیادت محض خاندانی ورثہ نہیں بلکہ ایک نئی سیاسی بصیرت کا آئینہ دار ہے، جو نوجوانوں، مظلوم کشمیریوں اور قومی مفادات کی ترجمانی کر رہی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری صرف قائدِ عوام کے فرزند ہی نہیں، بلکہ عوام کے دلوں کے قائد بن کر ابھر رہے ہیں — ایک ایسا رہنما جو پاکستان کا وقار، سچائی، اور نظریہ لے کر دنیا کے سامنے سینہ تان کر کھڑا ہے۔
No comments yet.