اداریہ: پاکستان کا مضبوط مؤقف، بلاول بھٹو زرداری کی مؤثر سفارتکاری
بلاول بھٹو کا دورہ امریکہ، برطانیہ اور برسلز کا سفارتی مشن پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ایک کامیاب کوشش ہے،
بلاول بھٹو زرداری نے بی بی سی کو دیے گئے حالیہ خصوصی انٹرویو میں پاکستان کے مؤقف کو سچ پر مبنی، مضبوط اور دلائل سے بھرپور قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا جانتی ہے کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف کس حد تک سنجیدہ ہے، اور امریکہ جیسے ممالک بھی اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ ہم دہشتگرد گروہوں سے کیسے نمٹتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں موجود انڈیا کے حامیوں نے بھی تسلیم کیا کہ پہلگام واقعے پر انڈیا نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے۔
بلاول بھٹو کا دورہ امریکہ، برطانیہ اور برسلز کا سفارتی مشن پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ایک کامیاب کوشش ہے، جس میں انہوں نے پاکستان کا مؤقف نہ صرف واضح انداز میں دنیا کے سامنے رکھا بلکہ امن اور مذاکرات کی خواہش کا عملی مظاہرہ بھی کیا۔ بلاول کا کہنا تھا کہ ہم دنیا کو بتانے آئے ہیں کہ خطے میں جوہری کشیدگی کے خدشے کے باوجود پاکستان امن کا خواہشمند ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا پاکستان کے مؤقف کو نہ صرف سن رہی ہے بلکہ سراہ بھی رہی ہے۔
پاکستان کی جانب سے ایف اے ٹی ایف کے تمام مطالبات پر عملدرآمد اور دہشتگرد گروہوں کے خلاف کارروائیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے۔ بلاول نے یاد دلایا کہ ان کی وزارت خارجہ کے دوران پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں شامل کیا گیا۔ یہ صرف پاکستان کی کامیابی نہیں بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی نیک نیتی اور سنجیدگی کا اعتراف ہے۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی کے معاملے پر بھی بلاول بھٹو نے وضاحت سے بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ صرف امریکی کانگریس کے ایک رکن نے اٹھایا، حکومتِ امریکہ کی جانب سے اس پر کوئی زور نہیں دیا گیا۔ بلاول نے اس بات پر تنقید کی کہ امریکی رکن نے ملاقات میں جن باتوں کا ذکر نہیں کیا، وہ بعد میں سوشل میڈیا پر بیان کر دیں، جو غیر سنجیدگی کا مظہر ہے۔
بلاول بھٹو کا انڈین وزیراعظم نریندر مودی کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی ٹیمو ورژن کہنا ایک جرات مندانہ سیاسی بیان تھا، جو نہ صرف خبروں میں آیا بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کا مقصد دنیا کو یہ بتانا تھا کہ مودی کی پالیسیز مہنگی انتہا پسندی کی سستی نقل ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ بات پاکستانیوں نے نہیں بلکہ مودی کے اپنے عوام نے کہی کہ وہ "گجرات کا قصاب" ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگر انڈیا سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کر کے پاکستان کا پانی بند کرنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ نہ صرف ایک جنگی اقدام ہو گا بلکہ دنیا کے لیے ایک خطرناک نظیر قائم کرے گا۔ بلاول نے خبردار کیا کہ اگر انڈیا نے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کی تو پاکستان بھی بھرپور جواب دے گا، اور ایسا قدم انڈیا کے لیے بھی نقصان دہ ہو گا۔
بلاول بھٹو نے انڈیا کے اس غلط فہمی کو بھی بے نقاب کیا کہ پاکستان اندرونی طور پر اتنا تقسیم ہے کہ وہ کسی بحران میں متحد نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ کشیدگی میں پورا ملک ایک تھا، یہ انڈیا کی خام خیالی تھی کہ پاکستان ایک جنگ کے ماحول میں متحد نہیں ہو سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے پارلیمان میں اپوزیشن کو ملاقات کی دعوت دی، مگر عمران خان کی سیاست ہمیشہ غیر جمہوری اور غیر پارلیمانی رہی ہے۔ بلاول نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان صرف فوج سے بات کرنا چاہتے ہیں اور جمہوری اداروں کے ساتھ مکالمے پر یقین نہیں رکھتے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ سے مفاہمت کی سیاست کی حامی رہی ہے اور قومی اتحاد کے لیے کردار ادا کرنے کو تیار ہے، لیکن پی ٹی آئی کی سیاست انتہا پسندانہ ہے جو مفاہمت کے راستے میں رکاوٹ ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے جس انداز سے عالمی سفارتکاری میں پاکستان کا مقدمہ لڑا ہے، وہ نہ صرف پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے بلکہ ایک نوجوان قیادت کی پختگی اور فہم و فراست کی دلیل بھی ہے۔ ان کے بیانات، سفارتی ملاقاتیں اور پاکستان کے مؤقف کی بھرپور نمائندگی پاکستان کو عالمی سطح پر ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر اجاگر کرتی ہے، جو نہ صرف اپنے مفادات کا دفاع کرنا جانتی ہے بلکہ خطے میں امن کی علمبردار بھی ہے۔
Comments
سب سے زیادہ پڑھا
تھائی لینڈ میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے کھلی کچہری کا انعقاد

صدر آصف علی زرداری کا شہداء کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت

ہم خیال چاہئے کالم

بلاول بھٹو کا وفاقی حکومت سے زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور سیلاب متاثرین کیلئے فوری ریلیف کا مطالبہ

ممتاز شاعرہ رخشندہ نوید کی شعری کلیات "دیپک" کی یادگار تقریب ِ پزیرائی

صدر مملکت کا خیبرپختونخوا میں کامیاب آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین

بابائے سوشلزم شیخ رشید کی 23ویں برسی پر اہم سیمنار

No comments yet.