بلاول بھٹو کی سفارتی قیادت: امن کی علمبردار آواز
اداریہ: چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی کامیاب سفارتکاری: پاکستان کی آواز، عالمی ایوانوں میں گونجنے لگی

سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی، بلاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت اعلیٰ سطحی سفارتی وفد کی امریکہ سے برطانیہ آمد، پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ایک شاندار کامیابی ہے۔ واشنگٹن میں بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کا موقف نہایت جرات مندی، اعتماد اور بالغ نظری سے عالمی رہنماؤں، تھنک ٹینکس اور امریکی قانون سازوں کے سامنے پیش کیا۔ اب وہ لندن میں بھی یہی مشن جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ بھارت کی بڑھتی ہوئی لابنگ کا مؤثر توڑ کیا جا سکے۔
چیئرمین بلاول بھٹو نے دنیا پر یہ واضح کیا کہ پاکستان نہ صرف امن کا خواہاں ہے بلکہ بھارت سے مذاکرات کے لیے ہر وقت تیار ہے۔ ان کی یہ پیشکش کہ بھارت اگر سول قیادت سے بات نہیں کرنا چاہتا تو پاکستان فوجی یا سیاسی قیادت کے ذریعے بھی مکالمے کے لیے آمادہ ہے، ان کے بالغ نظری اور مصالحانہ رویے کی روشن مثال ہے۔
بلاول بھٹو نے پاکستان کے اہم قومی مؤقف کو نہایت سلیقے سے اجاگر کیا — کہ بھارت کی جانب سے یکطرفہ فیصلے، ثالثی سے انکار، اور پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطے کے امن کے لیے شدید خطرہ ہے۔ ان کا کہنا کہ “یہ بھارت ہی ہے جو بات چیت اور تحقیق سے پیچھے ہٹ رہا ہے” نہ صرف درست تجزیہ ہے بلکہ بین الاقوامی برادری کے لیے ایک سنجیدہ تنبیہ بھی۔
یہ امر قابلِ ستائش ہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو نے عالمی میڈیا کے سامنے کھل کر بتایا کہ بھارت نے بلوچستان میں گرفتار کلبھوشن یادیو کے ذریعے پاکستان میں دہشتگردی کی کاروائیاں کیں۔ ساتھ ہی انہوں نے اقوام عالم کو متنبہ کیا کہ بھارت کا 24 کروڑ پاکستانیوں کا پانی روکنے کا اقدام کھلی جارحیت ہے، جو نہ صرف انسانیت بلکہ بین الاقوامی قوانین کے بھی منافی ہے۔
اس مشن کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے عالمی سطح پر پاکستان کو ایک سنجیدہ، ذمہ دار اور امن دوست ریاست کے طور پر پیش کیا، جبکہ بھارتی میڈیا اور حکومت کی جانب سے پھیلائی جانے والی غلط اطلاعات کو مؤثر انداز میں بے نقاب کیا۔ انہوں نے نہایت فصاحت و بلاغت سے یہ مؤقف پیش کیا کہ مسئلہ کشمیر خطے میں کشیدگی کی بنیادی جڑ ہے اور جب تک یہ حل نہیں ہوتا، خطے میں امن ایک خواب ہی رہے گا۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں یہ سفارتی مہم صرف پاکستان کے مفادات کا تحفظ نہیں بلکہ خطے میں دیرپا امن کے قیام کی سنجیدہ کوشش ہے۔ ان کی نوجوان قیادت نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ وہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی بہترین ترجمانی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا درست ہے کہ "یہ صرف پاکستان کے مفاد میں نہیں بلکہ بھارت اور پورے خطے کے مفاد میں ہے کہ وہ اپنے رویے پر نظر ثانی کرے اور مذاکرات کی میز پر آئے۔" ان کے یہ الفاظ، ان کی قیادت کے وژن، سمجھداری اور عالمی بصیرت کی گواہی دیتے ہیں۔
پاکستان کو ایسے ہی مدلّل، جرات مند اور جمہوری قیادت کی ضرورت ہے جو عالمی سطح پر ملک کا وقار بلند کر سکے۔ بلاول بھٹو زرداری نے اس ذمہ داری کو بخوبی نبھایا ہے اور یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ آج پاکستان کی سفارتی محاذ پر فتح، چیئرمین بلاول کی قیادت کا ثمر ہے۔
Comments
سب سے زیادہ پڑھا
تھائی لینڈ میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے کھلی کچہری کا انعقاد

صدر آصف علی زرداری کا شہداء کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت

ہم خیال چاہئے کالم

بلاول بھٹو کا وفاقی حکومت سے زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور سیلاب متاثرین کیلئے فوری ریلیف کا مطالبہ

ممتاز شاعرہ رخشندہ نوید کی شعری کلیات "دیپک" کی یادگار تقریب ِ پزیرائی

صدر مملکت کا خیبرپختونخوا میں کامیاب آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین

بابائے سوشلزم شیخ رشید کی 23ویں برسی پر اہم سیمنار

No comments yet.