شاندار سفارتی کامیابی: چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا تاریخی امریکی دورہ
اداریہ

پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور پاکستان کے سابق وزیر خارجہ محترم بلاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت پارلیمانی وفد کے حالیہ امریکی دورے نے نہ صرف پاکستان کی خارجہ پالیسی میں نئی روح پھونکی ہے بلکہ ان کی شاندار سفارتی مہارت اور قائدانہ صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے۔
اس دورے کا مرکز چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی امریکی کانگریس اور سینیٹ کے اہم اراکین کے ساتھ ہونے والی سلسلہ وار ملاقاتیں تھیں۔ ری پبلکن پارٹی کے جیک برگ مین اور ڈیموکریٹک پارٹی کے ٹام سوازی سے لے کر سینیٹر ٹام کاٹن، سینیٹر فان ہولن، سینیٹر کوری بُکر، سینیٹر جم بینکس اور کانگریس وومن سڈنی کاملاگر ڈَو تک، چیئرمین بلاول نے امریکی قانون سازوں کے ایک وسیع اور متنوع دھڑے کے سامنے پاکستان کا موقف انتہائی مدلل، پراعتماد اور مؤثر انداز میں پیش کیا۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ہر فورم پر بھارت کی یکطرفہ جارحیت، جنگی جنون اور اشتعال انگیزی کو بے نقاب کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ انہوں نے بھارتی آبی جارحیت، جسے انہوں نے پوری دنیا کے مستقبل کے لیے خطرہ قرار دیا، سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ خلاف ورزی، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی سنگین صورت حال، اور بے بنیاد الزامات کی آڑ میں شہریوں کو نشانہ بنانے جیسے مہلک اقدامات کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا "جنگی جنون" خطے کے امن کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔
چیئرمین بلاول کا سب سے قابل ستائش پہلو یہ ہے کہ انہوں نے جہاں بھارت کی جارحیت کی بھرپور مذمت کی، وہیں پاکستان کی طرف سے امن، مکالمے اور سفارتکاری پر غیر متزلزل یقین کا اظہار بھی کیا۔ انہوں نے بارہا زور دیا کہ "پاکستان امن کا خواہاں ہے" اور کشیدگی میں کمی کے لیے کسی بھی میکنزم پر کام کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تعمیری کردار کو سراہا جس سے ماضی میں جنگ بندی ممکن ہوئی، اور واضح کیا کہ "دیرپا امن صرف مکالمے، سفارتکاری اور باہمی احترام سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے، نہ کہ دھمکی آمیز بیانیے یا طاقت کے استعمال سے۔"
انہوں نے پاکستانی مسلح افواج کی بہادری، قربانیوں اور دفاعی صلاحیت کو خراج تحسین پیش کیا، خاص طور پر اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے حالیہ کشیدگی میں ایک "ذمہ دار فریق" کا کردار ادا کیا۔ ساتھ ہی، پاکستانی سفارتی مشنوں کی کوششوں کو سراہا جنہوں نے عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف مؤثر طریقے سے پیش کیا۔
سفارتخانے کے زیر اہتمام تقریب میں امریکا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے، چیئرمین بلاول نے ان کی اہمیت کو "دونوں ممالک کے درمیان پل" کے طور پر اجاگر کیا اور انہیں امن اور خوشحالی کے مشترکہ مقصد میں فعال کردار ادا کرنے پر زور دیا۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ان کوششوں کا واضح نتیجہ نظر آیا۔ امریکی اراکینِ کانگریس اور سینیٹرز نے پاکستان کے مؤقف کو توجہ سے سنا، خطے میں پائیدار امن، عوامی سطح پر روابط بڑھانے اور باہمی تعاون پر اتفاق کیا۔ کانگریس وومن ڈَو سمیت کئی امریکی اراکین نے پاکستان کی امن کی خواہش کو سراہا اور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ سینیٹر جم بینکس جیسے اہم رہنما کے ساتھ دوطرفہ تعلقات میں مزید استحکام پر اتفاق ہوا۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا یہ دورہ ایک شاندار سفارتی کامیابی ہے۔ انہوں نے نوجوان، پرجوش اور پرعزم قیادت کا ثبوت دیتے ہوئے پاکستان کے جائز موقف کو بین الاقوامی برادری، خاص طور پر امریکہ کی طاقتور قانون سازی کی ایوانوں میں، بڑی مہارت اور حوصلے سے پیش کیا۔ ان کی تقریروں میں پاکستان کے دفاعی عزم کا اظہار بھی تھا اور امن کی خواہش کی صداقت بھی۔ یہ دورہ اس بات کا واضح پیغام ہے کہ پاکستان اپنے مفادات کے تحفظ اور خطے میں امن کے فروغ کے لیے پرعزم ہے، اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اس عظیم مقصد کے حصول کے لیے پاکستان کی نمائندگی کرنے کی پوری اہلیت رکھتے ہیں۔ ان کی یہ کاوشیں قومی مفاد میں ایک اہم پیشرفت ہیں اور پوری قوم ان کی ان کامیاب سفارتی کوششوں پر انہیں مبارکباد پیش کرتی ہے۔
Comments
سب سے زیادہ پڑھا
تھائی لینڈ میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے کھلی کچہری کا انعقاد

ہم خیال چاہئے کالم

صدر آصف علی زرداری کا شہداء کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت

بلاول بھٹو کا وفاقی حکومت سے زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور سیلاب متاثرین کیلئے فوری ریلیف کا مطالبہ

ممتاز شاعرہ رخشندہ نوید کی شعری کلیات "دیپک" کی یادگار تقریب ِ پزیرائی

صدر مملکت کا خیبرپختونخوا میں کامیاب آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین

بابائے سوشلزم شیخ رشید کی 23ویں برسی پر اہم سیمنار

No comments yet.