ہفتہ ،13 ستمبر 2025 لائیو دیکھیں
Effy Jewelry

ذوالفقار سے بلاول تک: پاکستان پیپلز پارٹی کا قومی دفاع کے لیے غیر متزلزل عزم

اداریہ

Editor

3 ماہ قبل

Voting Line

یومِ تکبیر کے اس تاریخی موقع پر پورا پاکستان اپنی عظمت اور خودمختاری کی اس داستان کو خراجِ تحسین پیش کر رہا ہے جس نے خطے کے توازن کو بدل کر رکھ دیا۔ 27 سال قبل آج ہی کے دن پاکستان نے ایٹمی قوت بن کر دنیا کو اپنی سائنسی صلاحیتوں کا لوہا منوایا، اور یہ دن ہماری قوم کی اجتماعی عزم، دور اندیش قیادت، اور بے مثال قربانیوں کی یاد دلاتا ہے۔ اس سفر کی بنیاد میں پاکستان پیپلز پارٹی کے وہ روشن ستارے ہیں جنہوں نے قوم کو مضبوط دفاعی دیوار سے نوازا۔  

پاکستان کے جوہری پروگرام کی بنیاد قائدِ عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی اس غیرمعمولی دوراندیشی میں ہے جس نے علاقائی اور عالمی سیاست کی پیچیدگیوں کو سمجھتے ہوئے ملکی دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کا فیصلہ کیا۔ جب انہوں نے کہا تھا کہ "ہم گھاس کھائیں گے لیکن ایٹم بم بنائیں گے" تو یہ صرف جذباتی بیان نہیں تھا بلکہ ایک حکیمانہ فیصلہ تھا جو پاکستان کی آنے والی نسلوں کی حفاظت کو یقینی بناتا تھا۔ بھٹو صاحب نے یہ سمجھ لیا تھا کہ جدید دنیا میں حقیقی خودمختاری صرف اُسی وقت ممکن ہے جب کوئی قوم اپنے دفاع کے لیے دوسروں پر منحصر نہ ہو۔

عالمی طاقتوں کے شدید دباؤ کے باوجود بھٹو صاحب کا یہ عزم کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانا ہے، اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ سچی قیادت وہ ہوتی ہے جو فوری فوائد کی بجائے طویل مدتی قومی مفادات کو ترجیح دیتی ہے۔ آج جب ہم دیکھتے ہیں کہ پاکستان کا جوہری دفاع کس طرح علاقائی توازن برقرار رکھے ہوئے ہے، تو ہم سمجھ سکتے ہیں کہ بھٹو صاحب کا یہ فیصلہ کتنا دانشمندانہ تھا

قائدِ عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو وہ پہلی شخصیت تھے جنہوں نے عالمی مخالفتوں کے باوجود یہ تاریخی فیصلہ کیا کہ "ہم گھاس کھا لیں گے، مگر ایٹم بم ضرور بنائیں گے۔" ان کا یہ عزم صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ قومی سلامتی کا وہ سنگِ میل تھا جس نے پاکستان کو ناقابلِ تسخیر بنایا۔ شہید بھٹو کی بصیرت نے نہ صرف جوہری پروگرام کی بنیاد رکھی بلکہ ایک ایسی وراثت چھوڑی جو آج تک قوم کی حفاظت کر رہی ہے۔ ان کے بعد محترمہ بینظیر بھٹو نے اپنی حکمتِ عملی اور استقامت سے اس پروگرام کو نئی بلندیوں تک پہنچایا، اور عالمی دباؤ کے باوجود پاکستان کے دفاعی عزائم کو پروان چڑھایا۔

شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا کردار اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ موثر قیادت صرف بنیاد رکھنے سے نہیں بلکہ اس کی حفاظت اور ترقی کو یقینی بنانے سے بھی ہوتی ہے۔ جب دنیا بھر میں سرد جنگ کا خاتمہ ہو رہا تھا اور نئے عالمی سیاسی توازن کی تشکیل ہو رہی تھی، تو محترمہ بینظیر بھٹو نے انتہائی مہارت سے پاکستان کے جوہری پروگرام کو محفوظ رکھا۔ ان کی سفارتی ذہانت اور عملی حکمت عملی نے یہ یقینی بنایا کہ پاکستان کے اسٹریٹیجک مفادات کو نقصان پہنچائے بغیر بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعلقات برقرار رہیں۔

محترمہ بینظیر بھٹو کی یہ صلاحیت کہ وہ پیچیدہ بین الاقوامی حالات میں پاکستان کے بنیادی مفادات کا تحفظ کر سکیں، اس بات کا ثبوت ہے کہ حقیقی قیادت میں وژن کے ساتھ ساتھ عملی سیاست کی مہارت بھی ضروری ہوتی ہے۔ ان کے دور میں جوہری پروگرام کی مسلسل ترقی اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ سے قومی دفاع کو اولین ترجیح دیتی آئی ہے۔

چیئرمان بلاول بھٹو زرداری کی موجودہ قیادت اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ پی پی پی کا دفاعی وژن صرف عسکری طاقت تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک جامع نقطہ نظر ہے جو اقتصادی استحکام، جمہوری اقدار، اور سماجی انصاف کو بھی شامل کرتا ہے۔ ان کا یہ نظریہ کہ حقیقی قومی طاقت مختلف شعبوں میں مضبوطی سے آتی ہے، جدید دور کے چیلنجز کی گہری سمجھ کو ظاہر کرتا ہے۔

چیئرمان بلاول کا یہ کہنا کہ "ہمارا ایٹمی دفاع ان شہداء کی امانت ہے" اس بات کو واضح کرتا ہے کہ یہ صلاحیت صرف ایک تکنیکی کامیابی نہیں بلکہ ایک مقدس ذمہ داری ہے جو ہر نسل کو آنے والی نسل تک منتقل کرنی ہے۔ یہ نقطہ نظر اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ پاکستان اپنی جوہری صلاحیت کو ذمہ دارانہ طریقے سے استعمال کرے اور اسے عالمی امن میں اضافے کا ذریعہ

 آج چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری اسی ورثے کو آگے بڑھاتے ہوئے زور دیتے ہیں کہ "یومِ تکبیر صرف فخر کا دن نہیں، بلکہ ہماری قومی یکجہتی کا استعارہ ہے۔" ان کا یہ پیغام واضح کرتا ہے کہ پی پی پی کی قیادت ہمیشہ قوم کی سلامتی کو اولین ترجیح دیتی آئی ہے، خواہ وہ ایٹمی ڈھال ہو یا معاشی استحکام، جمہوریت ہو یا سماجی انصاف۔ آپریشن بُنیان المرصوٰس جیسے اقدامات اسی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں، جہاں دشمن کی بے جا جارحیت کے جواب میں پاکستان نے پرامن طریقے سے اپنی بالادستی قائم رکھی۔  

پی پی پی کی قیادت نے ہمیشہ یہ سکھایا ہے کہ طاقت امن کا ذریعہ ہے۔ ہماری ایٹمی صلاحیت کسی جنگ کے لیے نہیں، بلکہ امن کے لیے ایک ڈھال ہے۔ شہید بھٹو سے لے کر بلاول بھٹو زرداری تک، یہ جماعت ہر دور میں عوامی مفادات کو دفاعی پالیسیوں کے مرکز میں رکھتی آئی ہے۔ آج بھی چیئرمین بلاول کا یہ عہد ہے کہ "ہم اپنے شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔ یہ جوہری طاقت ہماری آنے والی نسلوں کا تحفہ ہے۔"  

پاکستان کی جوہری پالیسی نے ثابت کر دیا ہے کہ ذمہ دار جوہری طاقت کس طرح علاقائی استحکام میں مثبت کردار ادا کر سکتی ہے۔ بین الاقوامی قانون کا احترام کرتے ہوئے اور پرامن بقائے باہمی کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے، پاکستان نے یہ ثابت کیا ہے کہ جوہری صلاحیت دراصل سفارتی مذاکرات کو مضبوط بنانے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔

حالیہ واقعات میں پاکستان کا متوازن رویہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جب کوئی ملک اپنے دفاع میں مضبوط ہو تو وہ بہتر طریقے سے امن کی کوشش کر سکتا ہے۔ یہ نقطہ نظر خاص طور پر اہم ہے کیونکہ یہ دکھاتا ہے کہ طاقت کا مقصد جنگ نہیں بلکہ امن کا تحفظ ہونا چاہیے۔

جیسا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی تاریخ ثابت کرتی ہے، حقیقی قیادت وہ ہوتی ہے جو نہ صرف موجودہ چیلنجز کا سامنا کرے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی راہ ہموار کرے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو سے لے کر چیئرمان بلاول بھٹو زرداری تک، پارٹی کی قیادت نے مسلسل یہ ثابت کیا ہے کہ قومی مفادات کو ہمیشہ ذاتی یا سیاسی فوائد پر ترجیح دینی چاہیے۔

یومِ تکبیر کے اس موقع پر، ہم نہ صرف ماضی کی کامیابیوں کو یاد کرتے ہیں بلکہ اس عہد کی تجدید بھی کرتے ہیں کہ ہم ان شہداء کے خوابوں کو حقیقت بنانے کے لیے مسلسل کام کریں گے جنہوں نے پاکستان کو ایک مضبوط اور خود مختار ملک بنانے کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

آج جب ہم یومِ تکبیر مناتے ہیں، تو ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ کامیابی صرف تکنیکی مہارت کا نتیجہ نہیں بلکہ دوراندیش سیاسی قیادت، عالمی دباؤ کے خلاف استقامت، اور قومی اتحاد کا مرکب ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی یہ میراث آج بھی اسی طرح موثر اور متعلقہ ہے جیسا کہ پہلے دن تھا، اور یہ آنے والی نسلوں کے لیے رہنمائی کا کام کرتی رہے گی۔

یومِ تکبیر کی یہ ساعت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ قوموں کی تاریخ ان کے عزم سے لکھی جاتی ہے۔ پی پی پی کے پاس وہ ورثہ ہے جس نے پاکستان کو دنیا کے نقشے پر ایک طاقت بنایا۔ آئیے، ہم سب مل کر عہد کریں کہ اپنی خودمختاری، جمہوریت، اور عوامی خوشحالی کے لیے وہی جذبہ اور جوش لیے آگے بڑھیں گے جو ہمارے قائدین نے ہمیں سکھایا ہے۔ کیونکہ جب ایک قوم اپنی تقدیر خود لکھنے کا فیصلہ کر لے، تو کوئی طاقت اس کے عزم کو نہیں روک سکتی۔

Comments

No comments yet.

Effy Jewelry