اداریہ: قومی مفاد میں سفارتی قیادت: بلاول بھٹو زرداری کا قابل تحسین کردار
بلاول بھٹو زرداری کی سفارتی قیادت کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ نہ صرف پیپلز پارٹی کے نقطہ نظر کو پیش کر رہے ہیں بلکہ پورے پاکستان کی آواز بن کر سامنے آئے ہیں۔

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں نوجوان قیادت کے کردار کی اہمیت کبھی اس قدر واضح نہیں رہی جتنی آج کے دور میں ہے۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی حالیہ وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ جب قومی مفادات کا معاملہ ہو تو سیاسی رہنما کس طرح حزب اختلاف اور حکومت کی تفریق سے بالا تر ہوکر ملکی ضروریات کو فوقیت دیتے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیرقیادت وفد کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات نہ صرف سیاسی ہم آہنگی کی عکاس ہے بلکہ ملکی مفادات کے تحفظ کے لیے مشترکہ جدوجہد کا بھی پرچم ہے۔ یہ ملاقات اس لحاظ سے بھی تاریخی اہمیت رکھتی ہے کہ دونوں قیادتوں نے خطے کی سلامتی، پاکستان کے خارجہ تعلقات، اور بھارتی جارحیت کے خلاف مؤثر عالمی مہم کی راہ ہموار کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم سے رہنمائی لیتے ہوئے جس پختگی اور سیاسی شعور کا مظاہرہ کیا، وہ نئی نسل کی قیادت میں پاکستان کی سفارتی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے جس انداز میں قومی سفارتی ذمہ داریوں کو قبول کیا ہے اور دنیا کے اہم دارالحکومتوں میں پاکستانی موقف پیش کرنے کیلئے تیاری کی ہے، وہ ان کی سیاسی بصیرت اور قومی فکر کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا یہ اقدام خاص طور پر اس وجہ سے قابل تحسین ہے کہ انہوں نے بھارتی پروپیگنڈے کے خلاف عالمی محاذ کھولنے کی ذمہ داری اٹھائی ہے۔ آج کے دور میں جب معلوماتی جنگ اور پروپیگنڈا کی اہمیت روایتی جنگی حکمت عملیوں سے کہیں زیادہ ہو گئی ہے، ایک تجربہ کار اور باصلاحیت رہنما کا یہ کردار انتہائی اہم ہے۔
اس سفارتی مہم کی تشکیل میں بلاول بھٹو زرداری کی حکمت عملی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے اپنے ساتھ کون سے افراد کو شامل کیا ہے۔ ڈاکٹر مصدق ملک، خرم دستگیر، شیری رحمان، حنا ربانی کھر، فیصل سبزواری، تہمینہ جنجوعہ اور جلیل عباس جیلانی جیسے تجربہ کار اور باصلاحیت شخصیات کا انتخاب اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ مہم کتنی سنجیدگی سے تیار کی گئی ہے۔
یہ وفد جن شہروں کا دورہ کرے گا وہ عالمی سیاست کے اہم مراکز ہیں۔ لندن، واشنگٹن، پیرس اور برسلز میں پاکستانی موقف پیش کرنا اور بھارتی پروپیگنڈے کا توڑ کرنا ایک انتہائی مشکل کام ہے جس کے لیے نہ صرف گہری تیاری بلکہ بلند پایہ سفارتی مہارت کی ضرورت ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کی اس سفارتی قیادت کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ نہ صرف اپنی جماعت کے نقطہ نظر کو پیش کر رہے ہیں بلکہ پورے پاکستان کی آواز بن کر سامنے آئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ان پر اعتماد کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ پاکستان کا موقف بھرپور طریقے سے دنیا کے سامنے پیش کریں گے۔
اس پوری صورتحال میں جو بات سب سے زیادہ قابل ستائش ہے وہ یہ ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنی ذاتی اور جماعتی سیاست کو قومی مفاد کے تابع رکھا ہے۔ یہ ایک ایسا کردار ہے جو صرف سچے قومی رہنما ہی ادا کر سکتے ہیں۔
پاکستان آج جن داخلی اور خارجی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، ان کے مقابلے میں بلاول بھٹو زرداری کی یہ قیادت ایک امید کی کرن ہے۔ ان کا یہ اقدام اس بات کا ثبوت ہے کہ نوجوان نسل میں وہ صلاحیت موجود ہے جو پاکستان کو عالمی سطح پر اس کا جائز مقام دلا سکتی ہے۔
یہ سفارتی مہم کامیابی کے ساتھ مکمل ہو اور پاکستان کا موقف دنیا کے سامنے مؤثر انداز میں پیش ہو، یہ نہ صرف ملکی مفاد میں ہے بلکہ خطے کے امن و استحکام کے لیے بھی انتہائی ضروری ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کی اس دانشمندانہ قیادت سے امید ہے کہ پاکستان اپنے موقف کو بہتر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کر سکے گا۔
Comments
سب سے زیادہ پڑھا
تھائی لینڈ میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے کھلی کچہری کا انعقاد

ہم خیال چاہئے کالم

صدر آصف علی زرداری کا شہداء کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت

بلاول بھٹو کا وفاقی حکومت سے زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور سیلاب متاثرین کیلئے فوری ریلیف کا مطالبہ

ممتاز شاعرہ رخشندہ نوید کی شعری کلیات "دیپک" کی یادگار تقریب ِ پزیرائی

صدر مملکت کا خیبرپختونخوا میں کامیاب آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین

بابائے سوشلزم شیخ رشید کی 23ویں برسی پر اہم سیمنار

No comments yet.