اداریہ: معرکہ حق کی شاندار کامیابی اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا اعزاز
تاریخی لمحہ: ایوان صدر میں پروقار تقریب

جمعرات کو ایوان صدر میں منعقدہ تقریب میں صدر آصف علی زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف کی موجودگی میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو "بیٹن آف فیلڈ مارشل" کا اعزاز عطا کیا۔ یہ تقریب نہ صرف ایک فوجی رہنما کی انفرادی کامیابی کا اعتراف تھی بلکہ پاکستان کی قومی یکجہتی اور دفاعی طاقت کا بھی مظاہرہ تھی۔
اس تاریخی تقریب میں تمام اہم سیاسی، فوجی اور سول رہنماؤں کی شرکت خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ مسلم لیگ ن کے سربراہ محمد نواز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی، تمام صوبائی گورنرز، اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی موجودگی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اور ادارے قومی دفاع کے معاملے میں متحد ہیں۔
معرکہ حق کی تفصیلات کو سمجھنا ضروری ہے کہ یہ اعزاز کیوں اتنا اہم ہے۔ چھ اور سات مئی کی درمیانی رات میں بھارت نے پاکستان کے خلاف بلااشتعال جارحیت کی جس میں بچوں، بزرگوں اور خواتین سمیت شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ حملہ نہ صرف پاکستان کی سالمیت کو چیلنج کرتا تھا بلکہ بین الاقوامی قانون کی بھی خلاف ورزی تھی۔
پاکستان کا جواب "آپریشن بنیان مرصوص" کے نام سے تاریخ میں درج ہوا۔ اس آپریشن کی کامیابی کئی اہم عوامل کا نتیجہ تھی۔ سب سے پہلے، تینوں مسلح افواج کے درمیان مربوط کوآرڈینیشن جو جدید جنگی تقاضوں کے مطابق تھی۔ دوسرے، سیاسی قیادت کی متفقہ حمایت جو فوجی کمانڈ کو آزادانہ فیصلہ کرنے کی اجازت دیتی تھی۔ تیسرے، قومی یکجہتی جو اس وقت کی انتہائی اہمیت کو ظاہر کرتی تھی۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی کمیشننگ اپریل 1986 میں آفیسرز ٹریننگ سکول منگلا میں ہوئی تھی۔ یہاں یہ سمجھنا اہم ہے کہ پاکستان آرمی کا تربیتی نظام کیسے کام کرتا ہے۔ یہ نظام "میرٹ کیریئر منیجمنٹ سسٹم" پر مبنی ہے جو ہر آفیسر کی پیشہ ورانہ تربیت، مسلسل جانچ اور کمانڈ کی صلاحیتوں کا باقاعدہ جائزہ لیتا ہے۔
یہ بات قابل توجہ ہے کہ 1986 میں لکھی گئی کمیشننگ رپورٹ نے جن خصوصیات کی نشاندہی کی تھی، آج چار دہائیوں بعد وہی خصوصیات فیلڈ مارشل کے کردار میں نظر آرہی ہیں۔ یہ ہمارے فوجی اداروں کی بصیرت اور تربیتی نظام کی مضبوطی کا بہترین ثبوت ہے۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستانی فوج میں قیادت عطا نہیں کی جاتی بلکہ حاصل کی جاتی ہے۔
صدر آصف علی زرداری کا یہ بیان کہ "پاکستان امن کا داعی ہے لیکن امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے" خاص طور پر اہم ہے۔ یہ بیان پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیادی حکمت عملی کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ ایک توازن کی حکمت عملی ہے جو دو اہم پہلوؤں پر مبنی ہے۔
پہلا پہلو یہ ہے کہ پاکستان امن کا حامی ہے اور بین الاقوامی تنازعات کا حل مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے چاہتا ہے۔ دوسرا یہ کہ اگر کوئی ملک پاکستان کی امن پسندی کو کمزوری سمجھ کر جارحیت کرے تو پاکستان کے پاس اس کا مؤثر جواب دینے کی مکمل صلاحیت موجود ہے۔
اس تقریب میں تمام بڑی سیاسی جماعتوں کی شرکت ایک انتہائی اہم پیغام دیتی ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ اگرچہ پاکستان میں سیاسی اختلافات موجود ہیں، لیکن قومی دفاع کے معاملے میں تمام جماعتیں متحد ہیں۔ یہ یکجہتی خاص طور پر خطے کی موجودہ صورتحال میں انتہائی اہم ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کی موجودگی یہ ظاہر کرتی ہے کہ پیپلز پارٹی قومی دفاع کے معاملے میں مکمل طور پر حکومتی موقف کی حامی ہے۔ اسی طرح نواز شریف کی شرکت یہ بتاتی ہے کہ مسلم لیگ ن بھی دفاعی امور میں جماعتی سیاست سے اوپر اٹھ کر کام کرتی ہے۔
یہ واقعہ کئی اہم اسباق فراہم کرتا ہے۔ سب سے اہم سبق یہ ہے کہ مضبوط ادارے اور بہتر تربیتی نظام کتنا اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی کامیابی ایک دن کا معاملہ نہیں بلکہ چار دہائیوں کی محنت اور تربیت کا نتیجہ ہے۔
دوسرا اہم سبق یہ ہے کہ قومی یکجہتی کتنی اہم ہے۔ معرکہ حق میں کامیابی صرف فوجی صلاحیت کا نتیجہ نہیں تھی بلکہ سیاسی قیادت کی مکمل حمایت اور قوم کی متفقہ رائے کا بھی نتیجہ تھی۔
تیسرا سبق یہ ہے کہ دفاعی صلاحیت اور امن پسندی کے درمیان کوئی تضاد نہیں ہے۔ بلکہ مضبوط دفاعی صلاحیت امن کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے، "اگر آپ امن چاہتے ہیں تو جنگ کے لیے تیار رہیں۔"
یہ تقریب پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ نہ صرف ایک فوجی رہنما کی انفرادی کامیابی کا اعتراف ہے بلکہ پاکستان کی مجموعی قومی صلاحیت کا بھی اظہار ہے۔ یہ واقعہ آنے والی نسلوں کے لیے یہ پیغام دیتا ہے کہ محنت، لگن اور قومی یکجہتی کے ذریعے کسی بھی چیلنج کا سامنا کیا جا سکتا ہے۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو یہ اعزاز نہ صرف ان کی ذاتی کامیابی کا نشان ہے بلکہ پاکستان کی مسلح افواج کی مجموعی صلاحیت اور قومی اداروں کی مضبوطی کا بھی ثبوت ہے۔
Comments
سب سے زیادہ پڑھا
تھائی لینڈ میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے کھلی کچہری کا انعقاد

ہم خیال چاہئے کالم

صدر آصف علی زرداری کا شہداء کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت

بلاول بھٹو کا وفاقی حکومت سے زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور سیلاب متاثرین کیلئے فوری ریلیف کا مطالبہ

ممتاز شاعرہ رخشندہ نوید کی شعری کلیات "دیپک" کی یادگار تقریب ِ پزیرائی

صدر مملکت کا خیبرپختونخوا میں کامیاب آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین

بابائے سوشلزم شیخ رشید کی 23ویں برسی پر اہم سیمنار

No comments yet.